لاہور (جدوجہد رپورٹ) امریکہ نے انڈونیشیا کو اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کیلئے اربوں ڈالر کی مالی اعانت کی پیشکش کی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر انڈونیشیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کہنے پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے تو امریکہ اس کیلئے اربوں ڈالر کی اضافی مالی اعانت کھول سکتا ہے۔
امریکی کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایڈم بوئیلرنے یروشلم میں پیر کے روز ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اگر انڈونیشیا نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کئے تو امریکی کی بیرون ملک سرمایہ کاری کرنیوالی سرکاری ایجنسی ڈی ایف سی انڈونیشیا کے موجودہ 1 ارب ڈالر کے پورٹ فولیو کو دوگنا کر سکتی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ”ہم ان کے ساتھ اس بارے میں بات کر رہے ہیں۔ اگر وہ تیار ہیں تو ہمیں خوشی ہو گی کہ ہم اپنے معمول سے زیادہ انکی مالی مدد بھی کرینگے۔“
انہوں نے کہا کہ ”اگر ان کی تنظیم دنیا کی سب سے بڑی مسلم اکثریتی قوم انڈونیشیا کو مالی اعانت فراہم کرتی ہے تو یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہوگی۔“
امریکی اور اسرائیلی رہنماؤں نے کہا کہ وہ توقع کر تے ہیں کہ گزشتہ چند ماہ میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے معاہدوں میں مزید ممالک بھی شامل ہونگے۔ قبل ازیں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش یہ معاہدے کر چکے ہیں۔
امریکہ کو امید ہے کہ عمان اور سعودی عرب بھی تعلقات استوار کر لیں گے۔ بوئیلر کے مطابق عمان اور سعودی عرب کو ڈی ایف سی کی فنڈنگ حاصل نہیں ہو سکے گی کیونکہ تنظیم کو زیادہ آمدن والی ریاستوں میں براہ راست سرمایہ کاری کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
بوئیلر نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی اقتدار سے باہر ہونے سے پہلے ترجیح ہے کہ انفراسٹرکچر کے منصوبوں کیلئے چین کے ہاتھوں اربوں کا مقروض ہونے والے لاطینی امریکی ممالک کی مدد کی جائے تاکہ وہ اپنے قرضوں سے نجات حاصل کر سکیں۔