خبریں/تبصرے

بریگزٹ معاہدہ ہوتے ہی سکاٹ لینڈ نے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا

لاہور (جدوجہد رپورٹ) برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو بریگزٹ معاہدے کے ساتھ ہی اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق جمعرات کو یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ طے کرنے کے اعلان کے ایک گھنٹہ بعد ہی سکاٹش وزیراعظم نکولا اسٹرجن نے انگلینڈ اور ویلز کے ساتھ تین صدیوں پرانے اتحاد سے الگ ہونے کیلئے دوسرے ریفرنڈم کا مطالبہ کر دیا ہے۔

انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ ”یہ یاد رکھا جانا چاہیے کہ بریگزٹ اسکاٹ لینڈ کی مرضی کے خلاف ہو رہا ہے۔ کوئی بھی معاہدہ ہمیں وہ نہیں لوٹا سکتا جو بریگزٹ ہم سے چھین لے گا۔“

2016ء میں اسکاٹ لینڈ میں 38 فیصد کے مقابلے میں 62 فیصد نے یورپی یونین میں رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اسکاٹ لینڈ کی تحلیل شدہ اسمبلی کے انتخابات آئندہ سال مئی میں ہو رہے ہیں اور سروے میں بتایا جا رہا ہے کہ نکولا اسٹرجن کی آزادی کی حامی سکاٹش نیشنل پارٹی انتخابات میں اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی کی اکثریت سے سکاٹ لینڈ کی علیحدگی کیلئے رائے شماری کے مطالبے کو مزید تقویت ملے گی۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اب تک دوسرے ریفرنڈم کی منظوری دینے سے نکار کیا ہے جس کی وجہ سے لندن اور ایڈنبرا کے مابین تنازعہ مزید بڑھے گا۔ بورس جانسن کی کنزرویٹو پارٹی کے عہدیداروں نے بھی سکاٹش نیشنل پارٹی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسکاٹ لینڈ کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

سکاٹ لینڈ کے سیکرٹری برائے خارجہ ایلسٹر جیک نے جمعرات کے روز کہا کہ ”یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدے سے سکاٹش کاروباری افرادکو بہت بڑے مواقعے ملیں گے“۔ تاہم نکولا اسٹرجن کے مطابق ”اسکاٹش کمپنیوں کو اس سے کچھ نہیں ملے گا اور وہ پہلے ہی کورونا وائرس کی وبا کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔“

انکا کہنا ہے کہ ”اسکاٹ لینڈ نے اس میں سے کسی کو ووٹ نہیں دیا اور ہماری پوزیشن پہلے سے واضح رہے، اسکاٹ لینڈ کو اب یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک آزاد ملک کی حیثیت سے اپنا مستقبل منتخب کرے اور ایک بار پھر یورپی یونین کی رکنیت کے فوائد حاصل کرے۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts