لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کو بجلی کی قلت کی بجائے زائد پیداواری صلاحیت کے ایک نئے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار کئی گناہ بڑھ گئی ہے جبکہ بجلی کے ترسیلی نظام اور گرڈ اسٹیشنوں پر سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ترسیل نظام بجلی کی ترسیل کو ممکن بنانے کی اہلیت اور صلاحیت نہیں رکھتا۔ یہ دعویٰ بلومبرگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔
بجلی کی زائد پیداواری صلاحیت کی وجہ سے سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ حکومت ہی بجلی کی واحد خریدار ہے اور بجلی پیدا کرنے والے نجی پاور ہاؤس مالکان کو پیداوار نہ کرنے کی صورت بھی ادائیگیاں کرنے کی پابند ہے۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق حکومت بجلی پیدا کرنے والوں سے نرخ کم کروانے اور صنعتوں کو گیس کی بجائے بجلی پر منتقل کرنے کیلئے راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے اور ایک بوجھ بن چکی ہے۔
بجلی کی پیداوار کیلئے تیل، گیس اور کوئلے سے چلنے والے منصوبہ جات کی وجہ سے یہ مسئلہ مسلسل گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ برائے انرجی اکنامکس اینڈ فنانشل انیلیسس کے تجزیہ کار سائمن نکولس کا کہنا ہے کہ ”پاکستان میں بجلی گنجائش سے زیادہ ہے اس کے باوجود گرڈ کی عدم صلاحیت کی وجہ سے بجلی کی قلت ہے۔ جس طرح بجلی گھروں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے اسی طرح گرڈ میں سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔“ گزشتہ ماہ ملک گیر شٹ ڈاؤن کا واقعہ ملکی تاریخ میں بجلی کی سب سے زیادہ پیداواری صلاحیت کے بعد ہوا۔