فاروق طارق
سرمایہ درانہ سیاست اپنی سرشت میں بد عنوان ہے۔ بدعنوانی عمران خان کرے، میاں نواز شریف یا آصف زرداری، نتیجہ ایک ہی ہو گا: مزید کرپشن۔ جب سے سیاست میں ہیں، یہ تینوں سرمایہ درانہ سیاست ہی کر رہے ہیں۔
تازہ ویڈیو کے ایک اہم ہیرو 2017ء میں قومی وطن پارٹی سے مستعفی ہو کر 2018ء میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے۔ صوبائی اسمبلی کی ٹکٹ تحریک انصاف نے جاری کی اور وہ کامیاب ہو گئے۔ موصوف ڈھائی سالوں سے خیبر پختون خواہ کابینہ میں انسانی حقوق اور قانون کے وزیر رہے۔
یہ سلطان احمد خان ہیں جو 9 فروری کو ایک ویڈیو میں 2018ء کے سینٹ انتخابات سے پہلے کروڑوں روپے نقد لیتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اسی روز عمران خان کی ہدایت پر ان سے استعفیٰ لے لیا گیا۔ اخلاقیات سرمایہ درانہ سیاست میں اس وقت یاد آتی ہے جب یہ پکڑے جاتے ہیں وہ بھی کبھی کبھار۔
2018ء میں سینٹ کے انتخابات کے موقع پر پیپلز پارٹی نے خیبر پختون خواہ اسمبلی میں صرف 6 ووٹوں کے باوجود 2 سینٹ کی نشستیں ’جیت‘ کر سب کو حیران کر دیا تھا۔ عمران خان نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اس وقت 2018ء میں کہا تھا کہ سینٹ میں انتخاب جیتنے کے لئے بے دریغ رشوت دینے کی ویڈیو ثبوت ان کے پاس موجود ہیں۔
اس وقت 20 ارکان ِ صوبائی اسمبلی کو نکالنے کا اعلان بھی کیا تھامگر جو سلطان احمد خان اس ویڈیو میں رشوت لے رہے ہیں وہ تو اڑھائی سالوں سے قانون اور انسانی حقوق کے وزیر تھے۔ وہ قانون اور انسانی حقوق کا خیال جو رکھتے ہوں گے، وہ اب ہم سب پر واضح ہے۔ ہمیں ایک متبادل انقلابی سوشلسٹ سیاست کی ضرورت ہے اور محنت کش طبقہ اس کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہمارے ساتھ شامل ہونے اور ایک انقلابی سوشلسٹ تحریک کی تعمیر کے لئے رابطہ کریں۔