خبریں/تبصرے

افغان فورسز کے ہاتھوں 20 عام شہریوں کی ہلاکت کی ویڈیو وائرل

لاہور (جدوجہد رپورٹ) افغانستان کے صوبہ خوست میں گزشتہ ہفتے افغان فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے 20عام شہریوں کی ہلاکت کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ گزشتہ ہفتے خوست میں امریکی سی آئی اے کی تربیت یافتہ افغان فورسز نے طالبان کے خلاف کئے گئے آپریشن کے دوران 20عام شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس واقعے کی اطلاعات اتوار کو اس وقت سامنے آئی جب خوست کے صابیری ضلع کے رہائشیوں نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ افغان فورسز نے بچوں اور خواتین سمیت عام شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔ اطلاعات سامنے آنے کے بعد افغانستان کی غیر جانبدار ہیومن رائٹس کمشن نے اعلان کیا تھا وہ اس واقعے کی تحقیق کر رہا ہے۔

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس واقعے کے مبینہ متاثرین کی تصاویر کو شائع کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ اگر وہ تشدد میں کمی چاہتی ہے تو ایسے واقعات کو روکا جائے۔ صابیری کے رہائشیوں کی بنائی گئی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں ایک ادھیڑ عمر شخص کو ایک بے جان جسم کو اٹھائے دیکھا جا سکتا ہے۔ مذکورہ شخص دعوی کر رہاہے کہ اس کے خاندان کے کئی افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔ عمر رسیدہ شخص کے مطابق اس کارروائی میں کوئی طالبان ہلاک نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ افغان فورسز پر اس سے قبل بھی شہریوں پر متعدد حملوں کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ بھی تشدد کے استعمال اور شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

خوست صوبے کے گورنر محمد قطاوزی نے تصدیق کی ہے کہ صابیری میں کیا جانے والے آپریشن افغان فورسز نے کیا ہے لیکن انہوں نے شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے طالبان پر فائر کھولنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کے مطابق طالبان کی فائرنگ میں چار سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ محمد قطاوزی نے دعوی کیا ہے کہ”عام شہریوں کی گردش کرتی تصاویر اور ویڈیوز درست نہیں ہیں۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts