لاہور (جدوجہد رپورٹ) سعودی عرب کی پاکستان سے حالیہ ناراضی کی وجہ عمران خان کا ترکی اور ملائشیا کے ساتھ مل کر ستمبر 2019ء میں اسلامی بلاک بنانے کی کوشش کرنا تھا۔ اس ممکنہ بلاک کو سعودی عرب نے اسلامی سربراہی کونسل (او آئی سی) کے حریف کے طور پر دیکھا تھا۔ ان تعلقات میں البتہ شدید تعطل اس وقت آیا جب عمران خان نے یکطرفہ طور پر یہ اعلان کر دیا کہ وہ سعودی عرب اور ایران کے مابین صلح کروا ئیں گے۔
اس اعلان کے بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اس قدر ناراض ہوئے کہ انہوں نے گذشتہ سال سٹیٹ بینک آف پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری واپس لے لی۔ اس کے بعد سے سعودی عرب نے پاکستان میں کسی قسم کی کوئی سرمایہ کاری نہیں کی۔
اس بات کا دعویٰ معروف انگریزی جریدے ’دی فرائیڈے ٹائمز‘ میں کیا گیا ہے۔ نجم سیٹھی کی ادارت میں شائع ہونے والے ہفت روزہ فرائیڈے ٹائمز نے اپنے تازہ جریدے میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ جنرل باجوہ کی درخواست پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھارت کے ساتھ تعلقات بحال کرانے میں کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ جنرل باجوہ کی کوششوں نے یہ بھی ممکن بنایا ہے کہ سعودی عرب عمران خان کو ریاض آنے کی دعوت دے۔