قیصر عباس
انڈیا میں اب تک 300 سے زیادہ صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران کرونا وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کچھ مشہور صحافیوں کے نام بھی لئے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اپریل کے مہینے میں ہلاک ہونے والوں کی اوسط تین صحافی روزانہ اور مئی میں چار صحافی روزانہ رہی ہے۔
نیوز میگزین انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہلی کے تحقیقی ادارے انسٹی ٹیوٹ آف پرسیپشن سٹڈیز (Institute of Perception Studies) کی ایک تحقیق کے مطابق گزشتہ سال کے دوران 56 اور اس سال اپریل اور مئی میں 171 صحافیوں کی ہلاکت ہوئی جب کہ 11 صحافی اس سال کے اوائل میں اس وبا سے ہلاک ہوئے۔
ادارے کی ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے صحافیوں میں دفاتر اور فیلڈ میں اپنے فرائض انجام دینے والے رپورٹر، عارضی رپورٹر، میڈیا سے غیر منسلک صحافی اور فوٹوگرافر بھی شامل تھے۔ اس تحقیقی ادارے کے علاوہ صحافیوں کی تنظیم’نیٹ ورک آف ویمن ان میڈیا، انڈیا‘ نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرنے والے زیادہ تر صحافیوں کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا۔ کرونا وائرس کی وبا کا شکار ہلاک ہونے والے ان صحافیوں میں 85 کا تعلق شہروں اور 153 کا تعلق دوردراز دیہی علاقوں سے تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق دہلی میں 30، یو پی میں 37، اڑیسہ میں 26، تلنگانہ میں 39، مہاراشٹر میں 24 اور مدھیہ پردیش میں 19 صحافیوں کی ہلاکتوں کی خبر ہے۔
ہلاک ہونے والے نصف سے زیادہ 55 فیصد صحافیوں کا تعلق اخبارات اور رسائل سے، 25 فیصد کاٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا سے تھا اور 20 فیصد غیر منسلک صحافی تھے۔
ادھر پریس کونسل آف انڈیا نے مطالبہ کیا ہے صحت عامہ کے اہلکاروں کی طرح صحافیوں کو بھی فرنٹ لائن کارکن کا درجہ دے کر انہیں ہنگامی بنیادوں پر کرونا کے علاج کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ کونسل نے کہا ہے کہ تمام ریاستوں کی حکومتوں سے خطوط کے ذریعے درخواست کی گئی ہے کہ صحافیوں کو اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران اس وبا سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
ان کوششوں کے باوجود اب تک صرف 16 ریاستوں کی انتظامیہ نے ہی صحافیوں کو فرنٹ لائن عملہ قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی ریاستوں نے ہلاک ہونے والے صحافیوں کے لواحقین کے لئے مالی امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔