فاروق سلہریا
افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کے اغوا بارے ملک کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے یہ ’وضاحت‘ پیش کی ہے کہ اغوا ہوا ہی نہیں۔ اپنے دو سطری بیان میں بھی ان کا تضاد واضح تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سارا ڈرامہ را نے رچایا۔
یہ بیان اس قدر لایعنی ہے کہ افغان طالبان بھی متاثر نہیں ہو سکے، ان کے قطر آفس نے اس اغوا کی مذمت کی۔ کسی دباو پر ان کا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ اس کے بعد طالبان ترجمان سہیل شاہین کی ٹویٹ سامنے آئی۔ اس بیان میں بھی اغواا کی مذمت کی گئی مگر ذرا ہلکے الفاظ میں۔
اگر اغوا ہوا ہی نہیں تو پھر را نے کیا کیا؟ ٹیکسی روکنے، راولپنڈی سے کوہسار جانے کے لئے تو سلسلہ علی خیل کو را سے کسی قسم کی مدد کی ضرورت نہیں۔
مصیبت اس بیانئے کی یہ ہے کہ سلسلہ علی خیل زخمی بھی ہوئیں۔ انہوں نے خود کو زخمی کیسے کیا؟
اگر یہ اغوا کا ڈرامہ را نے رچایا ہے تو یہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر بہت بڑی تنقید ہے۔ را نے دن دیہاڑے اسلام آباد میں ایک سازش رچائی۔ سازش پر عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ دن تو لگے ہوں گے۔ اتنے دن را اسلام آباد میں سکون سے کام کرتی رہی اور دنیا کی نمبر ون ایجنسی کو پتہ ہی نہ چلا۔
شیخ رشید کے بیان پر ہندوستان کی حکومت کی بجائے پاکستان کی حکومت کو احتجاج کرنا چاہئے۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔