لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں شدید بارش کے باعث سیلاب کی وجہ سے سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، ایک مکان میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے 2 افراد ہلاک ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے دونوں ماں بیٹا تھے۔
بارش کی وجہ سے اسلام آباد کے سیکٹر ای 11 میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا، درجنوں گاڑیاں بھی سیلابی پانی میں بہہ گئیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق سیلاب کلاؤڈ برسٹ (بادل پھٹنے) سے آیا، تاہم محکمہ موسمیات نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ موسم کی صورتحال سے متعلق پیشگوئی کی جا چکی تھی۔
حکام نے سیلابی صورتحال کی وجہ متعلقہ ہاؤسنگ سوسائٹی انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کو قرار دیا جبکہ دوسری طرف نالوں کی صفائی نہ ہونے اور ترقیاتی اداروں کی کرپشن کو بھی مورد الزام ٹھہرایا گیا۔
تاہم اسلام آباد سمیت ملک بھر میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ہونے والی سرمایہ کاری اور قبضہ مافیا کی پانی کے قدرتی بہاؤ کو متاثر کرنے کی سرگرمیوں کو زیر بحث نہیں لایا گیا۔ یہ مافیا ملک ریاض کی شکل میں بھی ہے اور کئی چھوٹے چھوٹے ملک ریاض بھی ہیں جو ہر سیاسی جماعت میں موجود ہیں۔ افسر شاہی بھی اس مافیا کا حصہ ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بڑھتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کاروبار نے ماحولیات کو تباہ کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ بڑے پیمانے پر ہونے والی بے ہنگم تعمیرات کو کسی منظم منصوبہ بندی کے ذریعے نہیں کیا گیا بلکہ جہاں جہاں سرکاری اراضی پر قبضہ کیا جا سکتا تھا، غیر قانونی الاٹمنٹس کی جا سکتی تھیں وہ کی گئی ہیں۔ ندی نالوں کے قدرتی بہاؤ اور نکاسی کے پانی کے بہاؤ کے راستوں کو پلاٹوں میں تبدیل کر کے فروخت کیا گیا اور تعمیرات کر دی گئی ہیں۔
اس بے ہنگم تعمیرات کی وجہ سے نہ صرف شہروں کے بہاؤ کو شدید نقصان پہنچا ہے بلکہ پانی کے بہاؤ کے راستے متاثر ہونے کی وجہ سے اب شہروں کو فطرت کے انتقام کا سامنا ہے۔ معمولی بارش سے ہی شہروں کی سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگتی ہیں۔ مکانات اور پلازو ں میں پانی داخل ہو جاتا ہے اور کئی مہینوں تک اس کے نقصانات کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔
ندی نالوں کی صفائی نہ ہونے کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ ندی نالوں کے ارد گرد تعمیرات کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے معمولی بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی معمول بن چکی ہے۔
اس بے ہنگم تعمیرات کی منصوبہ بندی کیلئے اقدامات نہ کئے گئے تو پاکستان کے بڑے شہر وں میں آنیوالے چند سالوں میں رہائش اختیار کرنا ناممکن ہو جائے گا۔