لاہور (جدوجہد رپورٹ) بین الاقوامی نیوز ایجنسی ’رائٹرز‘ کے ساتھ بطور چیف فوٹو گرافر منسلک بھارتی صحافی دانش صدیقی کو طالبان کی جانب سے قتل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ 38 سالہ دانش صدیقی کی ہلاکت 16 جولائی کو ہوئی تھی اور ان سے متعلق کہا گیا تھا وہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان سپن بولدک کے مقام پر جھڑپ کے دوران فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے ہیں۔
تاہم ایک امریکی میگزین ’واشنگٹن ایگزامنر‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ دانش صدیقی فائرنگ کے تبادلے میں نہیں مارے گئے بلکہ انہیں طالبان نے گرفتار کرنے کے بعد ہلاک کیا ہے۔
امریکی صحافی مائیکل روبن نے لکھا ہے کہ ”مقامی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فائرنگ کی زد میں آ کر دانش صدیقی زخمی ہوئے تھے اور ایک مسجد میں ان کا علاج کیا جا رہا تھا کہ اس پر طالبان نے حملہ کر دیا۔ دانش کو طالبان نے گرفتار کیا، انکی شناخت کی اور پھر انہیں اور ان کے ساتھ موجود افراد کو قتل کر دیا۔ افغان فورسز کا ایک کمانڈر اور اسکی ٹیم دانش صدیقی کی جان بچانے کی کوشش میں مارے گئے۔“
روبن نے مزید لکھا کہ ”دانش صدیقی کو قتل کرنے اور پھر انکی لاش کو مسخ کرنے کے طالبان کے اقدام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جنگ کے اصولوں یا کنونشنوں کا احترام نہیں کرتے ہیں۔ طالبان ہمیشہ ظالمانہ رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ اقدام کر کے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنے زیر قبضہ افغان حصہ میں غیر ملکی صحافیوں کی موجودگی کو پسند نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ انکے پروپیگنڈہ کو ہی سچ تسلیم کیا جائے۔“