حارث قدیر
افغانستان میں طالبان کے قبضے کے خلاف دارالحکومت کابل سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے، خواتین نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں افغانستان کے قومی پرچم اور پلے کارڈ اٹھا کر احتجاجی ریلی کا انعقاد بھی کیا۔ اسد آباد میں مظاہرین پر طالبان کی فائرنگ اور بھگدڑ کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
’رائٹرز‘ کے مطابق مشرقی صوبے کنڑ کے علاقے اسد آباد میں ایک ہجوم پر طالبان نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق طالبان جنگجوؤں نے احتجاجی ریلی کے شرکا پر فائرنگ کی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں ایک ریلی پر طالبان کو فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
مظاہروں کی ویڈیوز میں مظاہرین طالبان کے سفید جھنڈے کو پھاڑتے ہوئے افغانستان کا جھنڈا لہراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
دوسری طرف 15 اگست سے اب تک 8 ہزار سے زائد افراد کابل ایئر پورٹ کے ذریعے سے افغانستان سے بھاگنے میں کامیاب ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں افراد اب بھی کابل ایئر پورٹ پر افغانستان سے فرار ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
اسد آباد میں ریلی کے دوران طالبان کی فائرنگ اور بھگدڑ سے کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ جلال آباد شہر اور صوبہ پکتیا کے اضلاع میں بھی مظاہرے ہوئے۔ یاد رہے کہ جلال آباد میں دو روز قبل احتجاجی مظاہرے کے دوران طالبان کی فائرنگ سے 3 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کابل کے مختلف علاقوں، ننگر ہار، جلال آباد، پکتیا، کنڑ اور خوست سمیت دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جانے کے علاوہ بیرون افغانستان بھی طالبان کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے۔ گزشتہ روز بلجیم میں بھی ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا جس میں سیکڑوں افغان نوجوانوں اور خواتین نے شرکت کی۔