لاہور (پریس ریلیز) پاکستان مزدور کسان پارٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر تیمور رحمان کے مطابق اکیس جولائی کو پاکستان مزدور کسان پارٹی کا ’مہنگائی مکاو مارچ‘ دوبئی ٹاون رائے ونڈ روڈ سے شروع ہوا۔ مارچ کے شرکا، جن کی تعداد سو کے لگ بھگ تھی، راستے میں انقلابی تقریریں کر رہے تھے، موسیقی بجا رہے تھے اور لوگوں میں لیف لیٹ بانٹ رہے تھے۔مارچ کی وجہ سے ٹریفک میں کسی قسم کا خلل نہیں پڑ رہا تھا۔ مارچ کے شرکا سڑک کی ایک جانب چل رہے تھے۔ شرکاء مندرجہ ذیل مطالبات کر رہے تھے:
1۔تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
2۔صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
3۔ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا جائے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے۔
4۔روزمرہ کے استعمال کی اشیا پر سبسڈی دی جائےتاکہ عام آدمی پر بوجھ کم ہو۔
5۔مندرجہ بالا اخراجات پر سرمایہ داروں اور جاگیرداروں پر ٹیکس لگایا جائے، ٹیکس ایمنسٹی اور بالواسطہ ٹیکسوں کو کم کیا جائے۔
ڈاکٹر تیمور رحمان کے مطابق جب مارچ ملتان روڈ پر پہنچا تو اسے پولیس نے روک دیا۔ پارٹی کے نمائندوں کو اسسٹنٹ کمشنر سے مذاکرات کے لئے بلایا گیا۔ اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں پاکستان تحریک انصاف کے اسد کھوکھر بھی موجود تھے۔ مذاکرات ہوئے، کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ مارچ کے شرکا نے مارچ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ چند کلومیٹر مارچ کے بعد ایک مرتبہ پھر مارچ کو پولیس نے روک دیا۔ مارچ کے آگے آگے چلنے والا ٹرک اور مارچ کے ہمراہ جانے والی ایدھی ایمبولینس کو پولیس نے قبضے میں لے لیا جبکہ مارچ کے شرکا سے کہا گیا کہ وہ تتر بتر ہو جائیں ورنہ سب کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ گھنٹوں تک پولیس اور مارچ کے شرکا کے مابین بات چیت ہوتی رہی مگر پولیس کسی صورت مارچ کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔ مارچ کے شرکا نے فیصلہ کیا کہ مارچ بائیس جولائی کو از سر نو شروع کیا جائے گا اور یوں مزید پیش قدمی روک دی گئی۔
ڈاکٹر تیمور رحمان کا کہنا ہے کہ مارچ کو روکنے پر پاکستان مزدور کسان پارٹی پولیس اور انتظامیہ کی شدید مذمت کرتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کاروائی ہمارے ان جمہوری وآئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے جن کے تحت ہم اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ہماری پارٹی پاکستانی شہریوں سے کہنا چاہتی ہے کہ موجودہ اسمبلی نے جو نیو لبرل بجٹ منظور کیا ہے وہ محنت کش طبقے کے لئے موت کا پیغام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ قرضوں کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی بجائے ان لوگوں کے کندھوں پر ڈالا جائے جو یہ بوجھ اٹھا سکتے ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت منی بجٹ پیش کرے جس میں مندرجہ بالا مطالبات کو شامل کیا جائے۔
قبل ازیں پاکستان مزدور کسان پارٹی کے سیکرٹری جنرل تیمور رحمان اور بائیں بازو کے حلیف رہنماﺅں نے لاہور پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب پُر امن مارچ کو روکا گیا لیکن یہ مارچ ختم نہیں کیا گیا جبکہ عوام کو بالواسطہ ٹیکسوں سے ہونے والی مہنگائی سے آگاہ کرنا اور پرامن مارچ ہمارا بنیادی آئینی و جمہوری حق ہے۔ پریس کانفرنس کے بعد یہ مارچ لاہور پریس کلب سےاپنے روٹ پر جی ٹی روڈ کی جانب روانہ ہوگیا ۔