لاہور (پ ر) پاکستان کی ممتاز سول سوسائٹی تنظیموں نے ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نامیاتی ایندھن کے پراجیکٹس کو فنانس کرنا بند کریں۔ عاملی بینک کی سالانہ اجلاس کے موقع پر امریکی قونصلیٹ لاہور کے باہر مظاہرہ میں درجنوں مظاہرین نے ماحولیاتی انصاف کے حق میں نعرے بازی کی۔ اس مظاہرہ کا اہتمام پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، کرافٹر فاؤنڈیشن نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ مظاہرین جمعہ 15 اکتوبر کو امریکی قونصلیٹ شملہ پہاڑی کے سامنے اکٹھے ہوئے، تا کہ عالمی بینک اور اس جے سرپرست امریکہ سے سے نامیاتی ایندھن کی فنانسنگ کا خاتمے کا مطالبہ کیا جا سکے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو شدید ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے جو کہ نامیاتی ایندھن (فاسل فیول) پر زیادہ انحصار کا نتیجہ ہے۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ پیرس آب و ہوا معاہدے کی تعمیل کو یقینی بنائے اوراس ضمن میں کیے گئے وعدوں پر جلد از جلد مرحلہ وار عمل سے پورا کرنا شروع کرے۔
قرض اور ترقی کے بارے میں ایشین پیپلز موومنٹ فار ڈیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ کے رہنما پروفیسر ضیغم عباس نے کہا کہ ماحول گندا کرنے والے منصوبوں کی مالی اعانت روکنے کی ضرورت ہے۔ ایشیائی ممالک عالمی بینک کے مالی اعانت والے گندے منصوبوں کی وجہ سے موسمی اثرات سے دوچار ہیں اور ماحول پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رھے ہیں۔
صائمہ ضیا نے کہا کہ عالمی بینک اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے 237 ارب ڈالر کے نامیاتی ایندھن کے منصوبوں کو فنڈ کر چکے ہیں۔ جبکہ 31 ارب ڈالر بڑے ہائیڈرو ڈیمز اور دیگر نقصان پہنچانے والے منصوبوں کو دے چکے ہیں۔
پیرس معاہدہ جو تقریباً 200 ممالک کے درمیان 2015ء میں ہوا تھا، میں عالمی اوسط درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنے کا ہدف شامل ہے۔ گورنمنٹ پینل آن کلائمیٹ چینج کی تازہ ترین رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافہ پہلے ہی اوسطا 1.09 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور گرمی کی شرح بڑھ رہی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پیرس معاہدے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے 2050ء تک دنیا کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر تک لانے کی ضرورت ہے۔
مظاہرین نے کہا کہ جس طرح چین کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وعدہ کیا کہ چین کوئلہ سے توانائی حاصل کرنے کے تمام منصوبوں کو روک دے گا۔ اسی طرح امریکہ اور دیگر ممالک بھی واضح اعلان کریں۔ مظاہرین نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکہ سمیت تمام ممالک اور مالیاتی ادارے کوئلے سے بجلی بنانے کے تمام منصوبے ترک کر دیں اور اور فاسل فیول جس میں گیس اور آئل بھی شامل ہیں کو بجلی کے منصوبوں سے علیحدہ کر دیا جائے۔ ہمیں ماحول صاف کرنے کے لئے ماحول گندہ کرنے والے منصوبے ترک کرنا ہوں گے اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کا آغاز کرنا ہو گا۔ پاکستان ان ممالک میں سر فہرست ہے جہاں کوئلے، آئل اور گیس سے بجلی بنانے کے منصوبے مسلسل لگائے جا رہے ہیں۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے اور ورلڈ بینک سمیت تمام مالیاتی ادارے اور چین ایسے منصوبوں کو قرض یا فنڈ دینا بند کرے جو ماحولیاتی تباھی پھیلا رہے ہیں۔