فاروق طارق (کنوینر لاہور لیفٹ فرنٹ) آج(20 اگست)لاہور میں ترقی پسند تنظیموں کے زیرِ اہتمام ’کشمیر یکجہتی مارچ‘ کا انعقاد کیا جائے گا۔
اس مارچ کا اہتمام لاہور لیفٹ فرنٹ اور عورت مارچ نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ یہ مارچ 5 بجے لبرٹی چوک سے شروع ہو گا۔ اس کا اختتام حفیظ سنٹر پر ہو گا۔ مارچ کا مقصد کشمیری عوام سے یک جہتی کا اظہار کرنا ہے۔ جموں کشمیر سٹوڈنٹس کونسل، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن، سیفما اور بعض دیگر تنظیمیں بھی اس مارچ کے انعقاد میں معاونت کر رہی ہیں۔
گزشتہ روز (19 اگست) جائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائٹس (جیک)نے بھی اپنے ایک اجلاس میں ’کشمیر یکجہتی مارچ‘ میں شرکت کا اعلان کیا۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے کمیٹی روم میں ہونے والے اس اجلاس کی صدارت نگہت سعید خان نے کی۔ اس اجلاس میں حنا جیلانی، روبینہ جمیل، بشریٰ خالق، فاروق طارق، نیلم حسین، عرفان مفتی، ناصر اقبال، گلنار تبسم، نعمانہ اور بعض دیگرسیاسی و سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ’جیک‘ کی جانب سے کشمیر کے مسئلے پر ایک اعلامیہ جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
لاہور میں موجود تقریباً تمام ترقی پسند تنظیمیں اس مارچ کا حصہ بن رہی ہیں۔ کشمیر میں بھارتی جارحیت نے پاکستان اور بھارت کے بائیں بازو کو اس مسئلے پر ایک مشترکہ موقف رکھنے کا موقع بھی فراہم کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی بائیں بازو کی سرگرمیوں کو پاکستانی کمرشل میڈیا پرائم ٹائم میں نشر کر رہا ہے اور ان کو خوب اہمیت دے رہا ہے مگر پاکستان اور آزاد کشمیر کے بائیں بازو کے موقف کو جگہ نہیں دی جا رہی تھی۔ البتہ ’کشمیر یکجہتی مارچ‘ کو میڈیا کے بعض حصوں میں مثبت کوریج دی گئی ہے۔ 19 اگست کو انگریزی زبان کے سب سے معروف اخبار ’ڈیلی ڈان‘ نے لاہور لیفٹ فرنٹ کے حوالے سے اس مارچ کی خبر شائع کی۔ اسی طرح روزنامہ جنگ نے اس مارچ کا اشتہار قومی صفحہ پر شائع کیا ہے۔ اس سے قبل مقامی ٹی وی’لاھور رنگ‘ نے بھی اس مارچ کی خبر جاری کی۔
لاہور لیفٹ فرنٹ اس موقع پر اپنا ایک اعلامیہ بھی جاری کر رہا ہے جس میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے اور کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام پر چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔