خبریں/تبصرے

ڈاکٹر مہدی حسن وفات پا گئے

لاہور (نامہ نگار) معروف دانشور اور میڈیا سکالر ڈاکٹر مہدی حسن گذشتہ روز لاہور میں وفات پا گئے۔ ان کی عمر 84 برس تھی۔ وہ گذشتہ کچھ عرصے سے شدید علیل تھے۔

ڈاکٹر مہدی حسن تقریباً تیس سال تک پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ صحافت میں تدریس کی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ انہوں نے 1960ء کی دہائی میں یہی سے ایم اے صحافت کیا اور بعد ازاں پی ایچ ڈی مکمل کی۔

پنجاب یونیورسٹی سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی کے سکول آف ماس کمیونیکیشن کے ڈین مقرر ہو گئے۔ چند سال قبل وہ اس ذمہ داری سے بھی سبک دوش ہو گئے۔ وہ بطور فل برائٹ سکلالر امریکہ کی کولوراڈو یونیورسٹی سے بھی منسلک رہے۔ انہوں نے نصف درجن سے زائد کتابیں شائع کیں۔

تعلیم و تدریس سے وابستہ ہونے سے قبل وہ بطور صحافی نیوز ایجنسی پی پی آئی کے ساتھ منسلک رہے۔ بطور صحافی وہ صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے کے پلیٹ فارم سے بھی متحرک رہے اور پانچ دفعہ یونین کے عہدیدار منتخب ہوئے۔

1980ء کی دہائی میں، ضیا آمریت کی مخالفت کرنے پر انہیں مشاہد حسین اورعمر اصغر خان کے ہمراہ پنجاب یونیورسٹی کی ملازمت سے برطرف کر دیا گیا مگر وہ بذریعہ عدالت اپنی نوکری پر بحال ہوئے۔ اس سے قبل یحیٰ آمریت کے دور میں بھی انہیں ملازمت سے برطرف کیا گیا تھا۔

بعد ازاں وہ کچھ عرصہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین بھی رہے گو انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ بطور رکن اور رہنما ان کی وابستگی کئی سال پر محیط رہی۔

ساٹھ کی دہائی سے وہ ریڈیو، ٹیلی ویژن اور عالمی میڈیا میں بطور مبصر پاکستان کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرنے کے لئے مدعو کئے جاتے تھے۔ پاکستان کے تمام ہی بڑے اخبارات میں ان کے کالم اردو اور انگریزی زبان میں شائع ہوتے رہے۔ ان کے بعض لیکچر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔

وہ عمر بھر سوشلسٹ نظریات، آزادی اظہار، مذہبی اقلیتوں کے لئے برابر شہری حقوق اور جمہوری آزادیوں کے لئے آواز اٹھاتے رہے۔

2012ء میں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز بھی دیا گیا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts