خبریں/تبصرے

فرانس: پارلیمانی انتخاب میں بائیں بازو کے اتحاد کی نمایاں کامیابی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون قومی اسمبلی میں اکثریت سے محروم ہوگئے ہیں، جبکہ بائیں بازو کی جماعتوں کا اتحاد نمایاں کامیابیاں سمیٹتے ہوئے دوسری بڑی اکثریت بن کر ابھرا ہے۔ دائیں بازو کی قدامت پسند رہنما میری لی پین بھی غیر معمولی طو رپر تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔

پیر کے روز اعلان کردہ نتائج کے مطابق 577 کے ایوان میں صدر میکرون کی جماعت کا اتحاد انسمبل 245 نشستیں حاصل کر پایا ہے، جبکہ ایوان میں اکثریت کیلئے 289 نشستیں درکار ہیں۔

میلاشون کی قیادت میں بائیں بازو کے اتحاد نوپس (NUPES) نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 131 نشستیں حاصل کی ہیں، تیسرے نمبر پر رہنے والی میری لی پین کی پارٹی نیشنل ریلی کو 89 نشستیں ملی ہیں۔ ریپبلکنز نے 64، بائیں بازو کی دیگر جماعتوں نے 22 اور دیگر جماعتوں نے 26 نشستیں حاصل کی ہیں۔

سرکاری نتائج کے مطابق انتخابات میں ٹرن آؤٹ غیر معمولی حد تک کم رہا ہے اور مجموعی طور پر 46.3 فیصد ووٹروں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔

کسی بھی جماعت یا اتحا د کے پارلیمان میں واضح اکثریت حاصل نہ کرپانے کے بعد اگر صدر میکرون دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو پارلیمان کے مفلوج ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق تجربہ کار جین لوک میلاشون کی قیادت میں متحد بائیں بازو کا وسیع اتحاد نوپس سب سے نمایاں گروپ کے طور پر سامنے آیا ہے، جبکہ انتہائی دائیں بازو کی قدامت پسند رہنما میری لی پین کی نیشنل ریلی پارٹی کی نشستوں میں 10 گنا اضافہ سیاسی پولرائزیشن میں شدت کو ظاہر کر رہا ہے۔

وزیر اعظم الزبتھ بورن نے ورکنگ اکثریت حاصل کرنے کیلئے آج سے ہی کام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر خزانہ برونولی مائر نے بھی اس نتیجے کو ’جمہوری جھٹکا‘ قرار دیکر حکومت قائم کرنے کیلئے مدد حاصل کرنے کیلئے تمام یورپی حامی جماعتوں تک پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔

تاہم اس نتیجے نے رواں سال اپریل میں ہی میکرون کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کو بری طرح داغدار کر دیا ہے۔ وہ میری لی پین کو شکست دیکر دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ بعد دوسری مدت کیلئے جیتنے والے پہلے فرانسیسی صدر ہیں۔

فرانس میں آخری بار کوئی نومنتخب صدر 1988ء میں پارلیمانی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگر قانون سازی میں مسائل ہوتے ہیں تو میکرون بالآخر اسنیپ الیکشن کا مطالبہ بھی کر سکتے ہیں۔

نوپس اتحاد کے سربراہ میلاشون نے اس نتیجے کو مکمل طور پر غیر متوقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ’’صدارتی پارٹی کا راستہ مکمل ہو گیا ہے اور کوئی واضح اکثریت نظر نہیں آ رہی ہے۔ فرانس نے بات کی ہے اور یہ کہا جانا چاہیے کہ یہ بات ناکافی آواز کے ساتھ کی گئی ہے، کیونکہ ووٹ محفوظ رکھنے کی شرح اب بھی بہت زیادہ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فرانس کا ایک بڑا حصہ ابھی تک نہیں جانتا کہ کس طرف جانا ہے۔“

میلاشون نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو منجمد کرنے، ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے، وراثت کی حد کو محدود کرنے اور ان کمپنیوں پر پابندی لگانے کی مہم چلائی ہے جو کارکنوں کو برطرف کرتے ہوئے ڈیوائڈنٹس ادا کرتی ہیں۔ میلاشون نے یورپی یونین کے احکامات پر عملدرآمد روکنے پر بھی زور دیا۔

میری لی پین نے دائیں اور بائیں بازو کے تمام ’محب وطنوں‘ کو متحد کرنے کی کوششوں کا اعلان کیا اور کہا کہ ’میکرون ایڈونچر اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے۔‘

حکومتی ترجمان اولیویا گریگویئر نے اشارہ کیا ہے کہ وہ دائیں اور بائیں بازو کے اعتدال پسند قانون سازوں کے ساتھ بات چیت کا راستہ اختیار کریں گے۔ تاہم کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ قدامت پسند میری لی پین کے ساتھ ملکر اتحادی حکومت قائم کی جا سکتی ہے۔

تاہم زیادہ امکان یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میکرون کا انتخاب نسبتاً کم قدامت پسند ریپبلکنز کیسات اتحاد ہو گیا، جو 61 نشستوں کیساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ اتحاد نہ ہونے کی صورت میں اقلیتی حکومت چلانا صدر میکرون کیلئے قانون سازی میں بڑی رکاوٹیں کھڑی کر دے گا۔

دوسری طرف ریپبلکنز کے صدرکرسچن چیکب نے واضح کیا کہ یہ کوئی آسان شراکت داری نہیں ہو گی۔ انکی پارٹی اپوزیشن میں رہنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب ممکنہ طور پر ہفتوں کا کا سیاسی تعطل ہو سکتا ہے، کیونکہ صدر نئی جماعتوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انتخابات میں صدر میکرون کو ایک اور دھچکا یہ لگا کہ ان کے اہم وزرا وزیر صحت، میری ٹائم کے وزیر اور وزیر ماحولیات اپنی نشستیں ہار چکے ہیں اور اب حکومت کا حصہ نہیں رہ سکیں گے۔ ان وزرا کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ یہ میکرون انتظامیہ کے اہم ستون ہیں۔

اسی طرح میکرون کے اتحادی پارلیمنٹ کے سپیکر رچرڈ فیرینڈ اور سابق وزیر داخلہ کرسٹوف کاسٹنر بھی اپنی نشستیں جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔

سب سے اہم کامیابی ایک سابق صفائی کرنے والی خاتون ریچل کیکے نے حاصل کی، انہوں نے میکرون کی سابق وزیر کھیل روکسانہ ماراکینیانو کو شکست دی۔ انہوں نے ہوٹل میں کام کرنے کے بہتر حالات کیلئے مہم چلائی تھی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts