عدنان فاروق
25 ستمبر کو انگریزی اخبار ”دی نیشن“ میں مندرجہ ذیل کارٹون کی اشاعت کے بعد جب حکومت کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا تو اخبار نے اپنے کارٹونسٹ خالد حسین کو نوکری سے ہی بر طرف کر دیا۔
اس کارٹون کے خلاف فوری طور پر شیریں مزاری نے ٹویٹ کیا اور اس کارٹون کی مذمت کی۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ”کارٹونسٹ نفرت کا مارا ہے اور یہ کارٹون حد پار کر گیا ہے“۔
اس کارٹون کو ویب سائٹ سے بھی ہٹادیا گیا۔ اس کارٹون کو شائع کرنے پر اخبار کی جانب سے 26 ستمبر کو معذرت بھی شائع کی گئی۔ اخبار کے مطابق یہ کارٹون نہ ہی انکی ادارتی پالیسی کے مطابق تھااور نہ ہی فنکارانہ حوالے سے۔
اخبار کا مزید کہنا تھا”ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم ایک قوم پرست اخبار ہیں اور یہ بات ہمارے لئے قابلِ افسوس ہے کہ آرٹ کے ایک غیر ذمہ دارانہ نمونے کو اس قدر توجہ ملی، خاص کر اس وقت کہ جب اقوامِ متحدہ کا اجلاس ہو رہا ہے“۔
ادھر صحافی برادری اور پاکستانی کارٹونسٹ اس اقدام کی شدید مذمت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ”نہ صرف یہ آزادی اظہار پر حملہ ہے بلکہ یہ ملک میں بڑھتی ہوئی سنسر شپ کا ایک اور ثبوت ہے۔‘‘