سوشل

آج کی ویڈیو: یہ ہوتا ہے ہینڈسم، یہ ہوتی ہے تقریر

سوشل ڈیسک | فاروق سلہریا

ساٹھ اور ستر کی دہائی میں جب نو آبادیات کو آزادیاں ملیں تو اقوامِ متحدہ میں ایک ملک ایک ووٹ کی بنیاد پر کم از کم جنرل اسمبلی اور اقوام متحدہ کے بعض دیگر پلیٹ فارمز پر تیسری دنیا کا پلڑا بھاری ہو گیا۔ اس کی ایک مثال تھی کہ 1983ء میں امریکہ اور اسرائیل نے یونیسکو کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ یو نیسکو کو سب سے زیادہ بجٹ امریکہ سے ملتا تھا۔ یوں یہ ایک کوشش تھی کہ یونیسکو کو تباہ کر دیا جائے۔

اسی دوران، بہت سارے ملکوں میں انقلابات آئے۔ سویت روس کی موجودگی نے بھی عالمی سیاست میں توازن کو سامراج کے خلاف جھکا رکھا تھا۔

ایسے میں انقلاب ِ کیوبا کے دو مرکزی اور نوجوان رہنما، چے گویرا اور فیدل کاسترو، جب اقوامِ متحدہ کے پلیٹ فارم پر نمودار ہوئے تو دنیا بھر میں لوگوں کو لگا کہ سفارت کاری نے ایک نئی کروٹ لی ہے۔ ایک طرف کاسترو نے اپنی طویل تقریروں سے اس پلیٹ فارم کو عالمی مزدور تحریک کا سوشلسٹ اسکول بنا دیا(ایک بار تو کاسترو نے تقریباًپانچ گھنٹے کی تقریر کی)، دوسری جانب چے نے اس پلیٹ فارم سے سامراج کو للکارا۔ اس کی ایک مثال مندرجہ ذیل ویڈیو ہے۔

چے اپنی مادری زبان یعنی ہسپانوی میں تقریر کر رہا ہے (انگریزی سب ٹائیٹلز موجود ہیں)۔ وہ تقریر کرنے کے بعد بھاگتا نہیں ہے۔ اس کے بعد وہ اپنے مخالفین کی تقاریر سنتا ہے۔ آخر میں وہ اپنے مخالفین کا جواب دیتا ہے۔

وہ سامراج اور اس کے کاسہ لیسوں کو بے نقاب کرتا ہے، انہیں للکارتا ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہوتا ہے جب آپ کا ملک آئی ایم ایف سے بھیک نہ مانگتا ہو، جب آپ اشرافیہ کے سلیکٹڈ نہ ہوں بلکہ انقلابی انداز میں عوام کے نمائندہ بن کر آئے ہوں، جب آپ کا ملک سامراج پر انحصار ختم کر چکا ہو۔

وائے افسوس کنوئیں کے مینڈک شاید یہ بھی نہ جانتے ہوں کہ چے گویرا یا فیدل کاسترو کون تھے۔


آپ بھی سماجی مسائل کو اجاگر کرنے والی ویڈیوز ہمیں ارسال کر کے سوشل ڈیسک کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اپنی ویڈیوز ہمیں یہاں ارسال کریں۔


Social Desk
+ posts
Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔