فاروق سلہریا
ہندوستان میں جی 20 کی ہونے والی ناکام کانفرنس کے جواب میں پاکستان نے اسلام آباد میں ٹی 20 یعنی ٹیررسٹ ٹونٹی منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یاد رہے یہ اعلان گذشتہ روز امریکہ پر القاعدہ کے کامیاب حملے کی بائیسویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا۔ کانفرنس میں القاعدہ، داعش، بوکو حرام، الشباب اور افغان طالبان سمیت پوری اسلامی دنیا سے درجن بھر جہادی تنظیموں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
کانفرنس کی میزبانی پاکستان اور ٹی ٹی پی مشترکہ طور پر کریں گے جس کا مقصد دہشت گردی کے فروغ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نظرئیے کو فروغ دینا ہے۔ یادرہے پاکستان دنیا بھر میں پبلک پرائیویٹ ٹیرر ازم پارٹنرشپ (پی پی ٹی پی) کی بنیاد پر ہونیوالی دہشت گردی کا موجد مانا جاتا ہے۔
اسلام آباد سے قریبی ذرائع کا خیال ہے کہ کانفرنس میں ٹیررازم فسیلیٹیشن کوریڈور (ٹی ایف سی) کی منظوری بھی دی جائے گی۔ ٹی ایف سی مریدکے سے شروع ہو کر خفیہ راستوں سے ہوتا ہوا، بذریعہ افغانستان اور چیچنیا، لندن تک پہنچے گا جہاں سے آگے اسے بحری راستوں کے ذریعے شمالی امریکہ تک وسعت دی جائے گی۔ ایک سرکاری ٹیرر اسٹ نے غیر سرکاری طور پر ’روزنامہ جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہو ئے بتایا کہ دنیا میں تیزی سے بدلتے سیکورٹی حالات کے پیش نظر، شمالی امریکہ تک مار کرنے والے فدائی حملوں کے لئے اب فضائی کی بجائے سمندری راستوں کو ترجیح دی جائے گی۔
واضح رہے، ائر پورٹس کی سخت نگرانی کے باعث اب دہشت گردوں کے لئے ممکن نہیں رہا کہ وہ آسانی سے گیارہ ستمبر کی تاریخ کو دہرا سکیں۔
کانفرنس کے موقع پر ایک سائنسی سیمینار کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔ اوریا مقبول جان کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں معروف خلائی ماہر زید حامد جنوں کی مدد سے دہشت گردی پر ایک تحقیقی مقالے پیش کریں گے۔ پاکستان نے اَسی کی دہائی میں جنوں کی مدد سے بجلی پیدا کر کے ایک بڑا سائنسی بریک تھرو کیا تھا۔ اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے، جن قابو کرنے والے سائنسی ماہرین کا خیال ہے کہ جنوں کی مدد سے دہشت گرد حملے بھی کرائے جا سکتے ہیں جس سے نہ صرف فدائین کی قیمتیں جانیں بچائی جا سکیں گی بلکہ دنیائے کفر کے سیکیورٹی نظام کو بھی ناکام بنایا جا سکے گا۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔