فاروق سلہریا / عدنان فاروق
معلوم نہیں مدینے کی ریاست میں شاہی جوڑے کو کیوں بلایا گیا ہے لیکن مہمان نوازی کا تقاضا ہے کہ ان کی خوب آؤ بھگت کی جائے۔ ہمارے خیال سے ہمارے معزز مہمان اگر یہ جان سکیں کہ ان کے بزرگوں نے کیسے کیسے عظیم کارنامے سر انجام دئیے تو یقیناان کا دل باغ باغ اور دورہ کامیاب ہو جائے گا۔ اسلام آباد کے اسکولوں میں گھمانے اور رکشے کی سیریں کروانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ یہ کام تو یہ جوڑا سری لنکا جا کر بھی کر سکتا ہے۔ ابھی چند دن باقی ہیں۔ شاہی جوڑے کا دورہ مندرجہ ذیل طریقے سے پلان کیا جا سکتا ہے۔
ان کا گائڈڈ ٹور ہمارے خیال سے پشاورکے قصہ خوانی بازار سے شروع ہو نا چاہئے۔ یہ وہ مقام تھا جہاں شاہی جوڑے کے پردادا جی کی بہادر افواج نے بزدل اورعدم تشدد پر عمل پیرا تین سو پختونوں کو گولیوں سے بھونا تھا۔ واپسی پر بھابڑا میں لنچ سٹاپ ایک اوراچھا آئیڈیا ہو گا۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان بننے کے بعد بھی پختون عدم تشدد پر عمل پیرا تھے حالانکہ ہماری خدمات کیمونسٹ روس کے خلاف جہاد اور بحیرہ نما عرب میں تیل کے نو دریافت شدہ کنوؤں کی حفاظت کے لئے درکار تھیں۔ بھابڑا میں پردادا جی کی چھوڑی ہوئی پولیس نے ثابت کیا تھا کہ گورا رول (White Rule) یا براؤن رول (Brown Rule) میں عدم تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
بھابڑا سے سیدھا لاہور کا ٹرپ (Trip) رکھا جائے۔ دوپہر جم خانہ میں ظہرانہ دینے کے بعد شادمان چوک کی سیر کرائی جائے تا کہ انہیں بریف کیا جا سکے کہ جس باغی بھگت سنگھ کو آپ کے پردادا نے ریاست دشمن قرار دیا تھا، ہم نے بھی آج تک اسے دشمن کے طور پر ہی دیکھا ہے۔
لاہور آئیں گے تو واہگہ کے بغیر یہ ٹور کیسے مکمل ہو سکتا ہے۔ واہگہ کی فلیگ لوئرنگ تقریب دیکھ کر شاہی جوڑا اس اطمینان کے ساتھ اپنے وطن واپس جا سکے گاکہ جو مذہبی جنون ان کے پرکھوں نے دو سو سال پہلے پروان چڑھایا تھا وہ ہر شام وردی پہن کرپاگلوں کی طرح ناچتا ہے۔
یہ بات بھی شاہی مہمانوں کے لئے باعثِ اطمینان ہو گی کہ جو لکیر انکے خاندان نے کھینچی تھی، کیسی انمٹ کیسی خونی اور کتنی گہری ہے۔ واہگہ سے جلیانوالہ زیادہ دور نہیں مگر وہاں لے جانا ہماری ذمہ داری نہیں۔ واہگہ کے پار ان کے ہندو غلام جانیں اور شاہی جوڑا جانے کہ ہندوستان جا کر انہوں نے کیا کرنا ہے۔
لاہور میں عشائیہ گورنرز ہاوس میں دینا چاہئے۔ واہگہ سے واپسی پر، پروٹوکول کے ساتھ جب انہیں مال روڈ بند کر کے گورنرز ہاوس پہنچایا جائے گا تو شاہی جوڑے کو خود ہی پتہ چل جائے گا اوربتانے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی، کہ ہمارے حکمرانوں کے سر پر تاجِ برطانیہ کابراہِ راست سایہ رہے نہ رہے، ہمارے حکمرانوں نے کوہ نور سے مزین تاج سے کبھی غداری نہیں کی۔