راولاکوٹ(نامہ نگار) بنگلہ دیش کے بعد جموں کشمیر میں بھی کوٹہ ختم کرنے اور مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کی 12انتخابی نشستوں کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا گیا ہے۔ یہ مطالبہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہر راولاکوٹ میں منعقدہ ایک احتجاجی ریلی کے شرکاء نے کیا ہے۔ یہ احتجاجی ریلی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام منعقد کی گئی تھی۔
چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ نے 13اگست 1948کی اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق جموں کشمیر کے شہریوں کے غیر مشروط اور غیر محدود حق خودارادیت کو چھینے جانے کے خلاف یوم احتجاج کے سلسلہ میں منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا کہ مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کیلئے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں مجموعی طور پر 25فیصد کوٹہ رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ قانون ساز اسمبلی میں ان کیلئے 12نشستیں رکھی گئی ہیں، جو اسمبلی کی کل نشستوں کا 26فیصد بنتی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ سٹیٹ سبجیکٹ قانون کے مطابق ریاست جموں کشمیر سے باہر منتقل ہونے والے باشندے دو نسلوں تک اپنی شہریت تو برقرار رکھ سکتے ہیں، لیکن بیرون ریاست رہتے ہوئے وہ ریاست کے اندر حقوق حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ جو شہری گزشتہ 76سال سے اس خطے میں کوئی کنٹری بیوشن نہیں کر رہے ہیں۔ٹیکس پاکستان میں دیتے ہیں اور سروسز بھی وہاں سے وصول کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ آئینی حقوق کے ساتھ ساتھ ملازمتوں میں بھی وہ پاکستان میں اپنے اپنے اضلاع کے کوٹے پر حق دار ہیں۔ اس سب کے باوجود 1947اور1965کے مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کو پاکستانی زیرانتظام جموں کشمیر میں ملازمتوں کیلئے19فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 1989کے مہاجرین کیلئے6فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا ہے۔ 1989کے مہاجرین جو اس خطے کے اندر رہائش پذیر ہیں وہ اس کوٹہ کے علاوہ ضلعی کوٹہ پر بھی ملازمتوں کے حقدار ہیں۔ یہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے، جسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ 53کے ایوان میں 12نشستیں مہاجرین جموں کشمیر مقیم پاکستان کی مقرر کی گئی ہیں۔ یہ نشستیں حکومتیں بنانے اور گرانے کیلئے استعمال کی جاتی ہیں۔ ایسے حلقے ہیں، جہاں اس خطے کے الیکشن کمیشن کی عملداری ہی نہیں ہے۔ پاکستان کی انتظامیہ اور سکیورٹی ادارے یہ الیکشن کروا کر اپنی مرضی کے 12افراد کا انتخاب کر کے یہاں بھیجتے ہیں۔ یہ 12افراد اس خطے میں حکومتیں بنانے اور گرانے کیلئے ریاستی اداروں کیلئے ٹرمپ کارڈ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان نشستوں کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔
انکا کہنا تھا کہ ان تمام مسائل کی بنیادی جڑ معاہدہ کراچی اور ایکٹ1974ہیں۔ معاہدہ کراچی کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور ایکٹ1974کو ختم کرتے ہوئے گلگت بلتستان اور پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کو باہم ملا کر دو آزاد اور خودمختار صوبوں پر مشتمل ایک آزاد، نمائندہ اور انقلابی حکومت قائم کی جائے، جو اس خطے کے وسائل کو اس خطے کے لوگوں پر خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ تحریک آزادی کو خودانحصاری کی بنیاد پر آگے بڑھانے کی ضامن ہو۔
اس جلسہ سے چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ سردار محمد صغیر خان ایڈووکیٹ کے علاوہ زونل صدر انصار خان، سربراہ سیاسی شعبہ سردار مشتاق احمد ایڈووکیٹ، صدر ضلع کوٹلی راجہ عابد اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ ریلی میں سینکڑوں کارکنان نے شرکت کی اور جموں کشمیر کی آزادی، ایکٹ 74، معاہدہ کراچی کے خاتمے سمیت مہاجرین جموں کشمیر کے کوٹہ اور نشستوں کے خاتمے کے لئے نعرہ بازی کی گئی۔