خبریں/تبصرے

جموں کشمیر میں صدارتی آرڈیننس منسوخ، اسیروں کو رہا کیا جائے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

لاہور(جدوجہد رپورٹ) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں نافذ کیاگیا صدارتی آرڈیننس بنیادی انسانی حقوق کے مغائرقرار دیتے ہوئے منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم نے آرڈیننس کے تحت گرفتار کیے گئے تمام افراد کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ’ایکس‘ پر جاری بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے لکھا کہ ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024 پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں پرامن اجتماع کی آزادی کے حق پر سخت اور غیر قانونی پابندیاں لگاتا ہے۔‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ آرڈیننس کو منسوخ کرکے پرامن اسمبلیوں کی حفاظت اور سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو برقرار رکھیں اور اس آرڈیننس کے نفاذ کو 4 ماہ سے آگے بڑھانے سے گریز کریں۔ ان تمام لوگوں کو رہا کیا جائے جو صرف اور صرف پرامن اجتماع کے حق کو استعمال کرنے کے لیے زیر حراست ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ آرڈیننس پرامن احتجاج کے حق کے خلاف ہے، جوصدارتی منظوری کے ذریعے 30 اکتوبر کو منظور کیا گیا۔

توسیع کے لیے اسمبلی میں پیش کیے جانے سے پہلے آرڈیننس 4 ماہ کے لیے کارآمد ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ آرڈیننس کو منسوخ کریں اور اس میں توسیع سے گریز کریں۔

آرڈیننس میں ’غیر قانونی اجتماع‘ کے جرم کے لیے تین سال تک قید اور دوبارہ جرم کے لیے زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

آرڈیننس کے تحت کم از کم 6 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس(ایف آئی آر) داخل کی گئی ہیں۔ اب تک 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بیان کے مطابق قانون نام نہاد ’غیر سیاسی‘تنظیموں کو ’سیاسی مقاصد‘کے لیے احتجاج منظم کرنے سے منع کرتا ہے۔ ایسی پابندیاں پرامن احتجاج کے حق پر غیر قانونی پابندی عائد کرتی ہیں۔آرڈیننس میں ’غیر سیاسی تنظیموں‘ یا’سیاسی مقاصد‘کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔‘

آرڈیننس احتجاج کے منتظمین پر سخت اور پابندیوں کے تقاضے رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر اجازت کے لیے 7دن قبل درخواست جمع کروائیں، اور ہنگامی صورت میں 48 گھنٹے پہلے ایسا کرنا ضروری ہے۔منتظمین کی وسیع ذاتی تفصیلات فراہم کرنے کی پابندی عائد کرتا ہے۔

بیان کے مطابق ’اجازت کی ضروریات بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق پرامن احتجاج کے حق کو کم کرتی ہیں۔‘

بیان کے مطابق ’آرڈیننس کا سیکشن 5 ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اسمبلیوں پر پابندی لگانے کی اجازت دیتا ہے۔بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت اسمبلیوں پر پابندی صرف آخری حربے کے طور پر عائد کی جانی چاہیے۔

بیان کے مطابق ’آرڈیننس کا سیکشن 7 پولیس کو طاقت کے استعمال کی اجازت دیتے ہوئے اسمبلیوں کو منتشر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔اسمبلیوں کو صرف غیر معمولی حالات میں منتشر کیا جا سکتا ہے جب سنگین تشدد کے خطرے کے واضح ثبوت موجود ہوں۔‘

Roznama Jeddojehad
+ posts