لاہور(جدوجہد رپورٹ) ساؤتھ ایشیا سالیڈیریٹی نیٹورک اور جموں کشمیر یونائیٹڈ فورم کے زیر اہتمام امریکی شہر نیو یارک میں پاکستانی قونصلیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ احتجاج مظاہرہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس2024ء‘ کے نفاذ اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف منعقد کیا گیا تھا۔
امریکہ کے مختلف شہروں سے درجنوں مرد، خواتین اور بچوں نے اس احتجاج مظاہرہ میں شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر توقیر گیلانی، زاہد بلوچ، اورنگزیب، وکیل احمد، قاسم کھوکھر، پروفیسر رفیق بھٹی، ڈاکٹر اخلاق برلاس، راجہ مختار، خالد مغل اور دیگر مقررین نے صدارتی آرڈیننس کو ایک کالا قانون قرار دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس آرڈیننس کو فوری طور پر منسوخ کر کے شہری، شخصی اور جمہوری آزادیوں پر عائد کی گئی پابندیاں ختم کی جائیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ڈھائی ماہ قبل پونچھ میں مذہب انتہاء پسندوں اور کالعدم قرار دی گئی عسکری تنظیموں کے رہنماؤں نے سیکولر اور آزادی پسند سیاسی کارکنوں کے خلاف کفر کے فتوے جاری کیے اور انہیں سرعام قتل کرنے کے اعلانات کیے۔ اس کھلی دہشت گردی کے خلاف درخواست دیئے جانے کے باوجود تاحال مقدمہ درج نہ ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد ریاست نے خود پالے ہوئے ہیں اور ان کے ذریعے اس پر امن خطے میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مطالبات پر عملدرآمد کرنے کی بجائے الٹا سیاسی کارکنان کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثالیں قائم کی جا رہی ہیں۔ متعدد مقدمات قائم کر کے سینکڑوں کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ گرفتاریوں اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تمام گرفتار رہنماؤں کو فوری طو رپر رہا کیا جائے اورمقدمات فوری ختم کئے جائیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ اگر 28نومبر تک مطالبات پورے نہ ہوئے تو راولاکوٹ سے جو آگے کال دی جائے گی اس کے مطابق اقدامات کئے جائیں گے۔ احتجاج کا دائرہ کار پوری دنیا میں پھیلایا جائے گا۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ یہ مطالبات اگر منظور نہیں ہوتے تو ہمارے مطالبات بڑھتے جائیں گے۔ ہم پھر وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ بھی کریں گے۔ اعلان آزادی کے مطابق آئین ساز حکومت کی بحالی کا مطالبہ بھی کریں گے۔ ہم اس سامراجی ایکٹ 74کے خاتمے سمیت دیگر مطالبات پر اس تحریک کوآگے بڑھاتے جائیں گے۔