فاروق سلہریا
ایران کی وزارت برائے انٹیلی جنس و سیکیورٹی کے کسی حلقے نے سات سو صفحات پر مشتمل ایک خفیہ دستاویز پر یس تک پہنچا دی ہے۔
یہ دستاویزات تحقیقاتی صحافت کے لئے مشہور آن لائن اخبار ”انٹر سیپٹ“ تک پہنچیں۔ انٹرسیپٹ کے مدیر جیرمی سکے ہل اور گلین گرینوالڈ ہیں۔ دونوں بے باک صحافت کے لئے مشہور ہیں۔ جیرمی کی بلیک واٹر نامی امریکی پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسی پر کتاب نے پوری دنیا میں شہرت حاصل کی تھی۔ اس کتاب کا عنوان بھی ”بلیک واٹر“ ہی تھا۔
انٹرسیپٹ نے نیو یارک ٹائمز کی شراکت کے ساتھ ایرانی دستاویز کو شائع کیا ہے۔ دستاویز اس بات کا ثبوت فراہم کرتی ہے کہ عراق پر امریکی حملے اور صدام حسین کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایران نے کس طرح عراق میں اپنا اثرو رسوخ بڑھایا۔
یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں کہ جب ایران میں تیل کی قیمتوں کے خلاف ہنگامے اور مظاہرے ہو رہے ہیں۔ یہ ہنگامے گذشتہ جمعے کو پھوٹے۔ ہفتے اور اتوار کے دن یہ مظاہرے ملک کے چاروں کونوں میں پھیل گئے۔
ایران میں بہت سے لوگوں کو حکومت سے شکایت ہے کہ ایرانی حکومت نے ایرانی ٹیکس دہندگان کا پیسہ اور ایرانی وسائل شام اور عراق میں جھونک دیے ہیں۔
مظاہروں کا پھیلاؤ روکنے کے لئے اتوار کے روز سے ایران میں عام صارفین کے لئے انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔
ایران پر جب سے صدر ٹرمپ نے نئی پابندیاں لگائی ہیں، ایران کی معاشی مشکلات میں کافی اضافہ ہو گیا ہے۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔