عدنان فاروق
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے برطانوی ادارے ریپریو (Reprive) کے مطابق گذشتہ سال سعودی عرب میں 184 افراد کو پھانسی دی گئی۔
پھانسی گھاٹ بھیجے جانے والوں میں 88 سعودی شہری جبکہ 90 غیر ملکی تھے۔ غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ پاکستانیوں کو پھانسیاں دی گئیں۔
یاد رہے، 2018ء میں ہیومن رائٹس واچ نے کہا تھا کہ ”غیر ملکیوں میں پاکستانی‘ سعودی عرب میں بغیر مقدمے کے، سب سے لمبی قید کاٹتے ہیں۔
ریپریو کے مطابق گزشتہ سال 23 اپریل کو، صرف ایک دن کے اندر، 37 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ ریپریو کے مطابق، گذشتہ چھ سال میں، جب سے اس ادارے نے اس قسم کے اعداد و شمار کا حساب رکھنا شروع کیا ہے، 2019ء سب سے زیادہ خونی سال ثابت ہوا۔
یاد رہے، 2018ء میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وعدہ کیا تھا کہ پھانسی کی سزا ختم نہیں کی جائے گی مگر اس طریقہ کار میں کمی لائی جائے گی۔
ریپریو نے سعودی حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔ ادھر، مغربی حکومتیں انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں پر مسلسل آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔ اس کا ایک تازہ ثبوت یہ ہے کہ اس سال نومبر میں سعودی عرب میں جی ٹونٹی کا اجلاس ہو گا۔ جی ٹونٹی اجلاس کی میزبانی کرنے والا یہ پہلا عرب ملک ہو گا۔