لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی نژاد امریکی مصنف شجاع نواز نے اپنی نئی کتاب ”دی بیٹل فار پاکستان“ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ اور ابو ظہبی کے فرمانروا نے امریکی صدر بُش کے کہنے پر، دو دو ملین ڈالر جنرل مشرف کو دئیے تا کہ انہیں حکومت اور پاکستان چھوڑنے پر آمادہ کیا جا سکے۔
شجاع نواز کا کہنا ہے کہ جنرل مشرف کے ایک قریبی ساتھی، جنہیں ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد کے سٹاف میں شامل ایک اہم شخصیت نے بتایا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد کے ایک دورہ امریکہ کے دوران انہوں نے امریکی صدر جارج بش سے کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں جنرل مشرف کو حکومت اور پاکستان چھوڑنے پر آمادہ کرنے کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ صدر بش نے جنرل مشرف کو ”پروٹوکول صدر“ (یعنی عہدے اور مراعات کی خواہش رکھنے والا شخص) قرار دیتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی اور پروٹوکول کے عوض جنرل مشرف کو راضی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد ابو ظہبی کے فرمانروا نے دو ملین ڈالر جنرل مشرف کے اکاؤنٹ میں ڈالے جبکہ سعودی سلطان مرحوم شاہ عبداللہ سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہوں نے بھی دو ملین ڈالر جنرل مشرف کے اکاؤنٹ میں بھیجے۔
شجاع نواز نے سما ٹی وی پر نعیم ملک کے ساتھ ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جنرل مشرف نے اس پروگرام میں سعودی عرب سے پیسے لینے کا اعتراف کیا تھا مگر ابوظہبی کا ذکر نہیں کیا تھا۔
یاد رہے، چند دن قبل شجاع نواز کی کتاب بارے یہ خبریں شائع ہوئی تھیں کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں اس کتاب کی تقریب ِرونمائی روک دی گئی تھی۔