قیصر عباس
کبھی سلام، کبھی آپ کے پیام آئے
یہ جگنوؤں کے سفینے ہمارے نام آئے
محبتوں میں بھی آئے کئی مقام ایسے
تری نظر کے سمندر سے تشنہ کام آئے
عجیب قحط ہے اس بار تیرے کوچے میں
نہ ابر برسا، نہ غنچے کھلے، نہ جام آئے
وہ روشنی کے پیمبر، وہ خوشبوؤں کے سفیر
بڑھی وہ تیرگی، سارے سفر میں کام آئے
فصیلِ جاں سے گزرنا تو کچھ کمال نہ تھا
نقوشِ پا تیری یادوں کے میرے کام آئے
اسی مقام پہ قیصر ہو ں منتظر اس کا
کہ ساتھ لے کے وہی میری ایک شام آئے
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔