لاہور (جدوجہد رپورٹ) منگل کے روز لبنا ن میں حسن دیاب نے بطور وزیر اعظم حلف اٹھا لیا اور یوں لبنان میں ایک نئی حکومت وجود میں آ گئی ہے۔ پچھلے سال مہنگائی اور بیروزگاری کے خلاف عوامی مظاہروں کے بعد اکتوبر میں وزیر اعظم سعد حریری نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ سعد حریری کے استعفیٰ کے بعد مظاہروں میں کمی آئی مگر گذشتہ ہفتے ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
لبنا ن کے نئے وزیر اعظم ایک سابق یونیورسٹی پروفیسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ”ان کی اولین ترجیح مظاہرین کے مطالبات کی روشنی میں حکومت چلانا ہو گا“۔
ادھر، اتوار کے دن سے عراق میں بھی ایک مرتبہ پھر لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور یہاں بھی لوگ اکتوبر کے مہینے سے سڑکوں پر ہیں۔ عراق کے وزیر اعظم نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا مگر مظاہرے نہیں رکے۔ ان مظاہروں کو روکنے کے لئے عراق کی ایران نواز حکومت نے زبردست تشدد سے کام لیا ہے۔ اکتوبر سے اب تک 460 افراد ہلاک اور 25 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ مظاہروں کی تازہ لہر کو بھی تشدد کا سامنا ہے۔ پیر اور منگل کے روز پولیس اور حکومت کے حامیوں کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں دس افراد ہلاک ہو گئے۔