امان اللہ کاکڑ
ایک کہاوت ہے ”ایک درخت لگانے کا بہترین وقت 20 سال پہلے تھا اور دوسرا بہترین وقت اب ہے“۔
ہماری زندگی کا بہت زیادہ انحصار درختوں پر ہے۔ درخت ہیں تو ہم ہونگے۔ درختوں ہی کے ذریعے ہم ماحول میں کاربن ڈائی آکسائڈ کو جذب کر سکتے ہیں۔ درخت ہمارے آکسیجن، خوراک اور تحفظ کا ذریعہ ہیں۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اَسی فی صد خوراک درختوں سے حاصل کی جاتی ہے۔
درخت لگانا ایک امید، احساس، آنے والی نسلوں کے بارے غور و فکر کرنا اور زندگی بچانا ہے۔ آئیے درخت لگائیں اور زندگی بچائیں ابھی بھی یہ بہترین وقت ہے۔ تمام طلبا وطالبات، ملازمین، مرد اور عورتیں اپنے گھروں، دفتروں اور تعلیمی اداروں میں ہر اس جگہ پر جہاں وہ درخت کی دیکھ بھال کر سکتے ہوں، درخت لگائیں۔
اپنے گھروں میں کچن گارڈننگ کا اہتمام کریں۔ اپنے بچوں کیلئے اپنے گھروں میں سبزیاں اور پھل اگائیں۔ یہ بازار کے زہر زدہ مہنگے پھلوں اور سبزیوں سے بچنے کا آسان طریقہ ہے۔ گو چھوٹے گھروں میں جگہ نہیں ہوتی ہے پھر بھی اس مسئلے سے نپٹنے کے مختلف طریقے ہیں۔ ماحول کو صاف بنانے والے پودے گملوں میں لگائیں۔ اپنے گھروں کی خوبصورتی اور مہکی ہوا کیلئے مختلف پھول اگائیں۔
شجر کاری اور کاشتکاری کا رجحان و آگاہی انتہائی کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ پہاڑوں، صحراؤں اور میدانوں کو آباد کرنا اور اپنے گھروں کے اندر خود کفیل ہونا ضروری ہے۔ اس سے ہماری پیداوار اور پیداواری قوتیں بڑھ سکتی ہیں۔ یہ آج ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اس سال ہر کوئی اگر اپنے لئے اس کام کا آغاز کرے تو ہم آسانی سے لاکھوں، کروڑوں درخت لگا سکتے ہیں اور ساتھ ہی اس طریقے سے سینکڑوں ٹن خوراک پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر ایک سماجی تحریک موجود ہو تو ہم اس نظام کا حلیہ بدل سکتے ہیں۔
اس پیغام کو (شجر کاری اور کاشتکاری کریں، ماحول بچائیں اور زندگی بچائیں) ہر گھر اور ہر ہر فرد تک پہنچانا ہمارا سیاسی فرض ہے اور اسے ہماری ترقی پسند جدوجہد کا حصہ ہونا چاہئے۔