فاروق سلہریا
سٹار بقس اور نیسپریسو کو کافی سپلائی کرنے والے گوئٹے مالا کے چھ کافی فارمز کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ ان تمام جگہوں پر تیرہ سال سے کم عمر کے بچوں سے مشقت لی جا رہی ہے۔ اس بات کا انکشاف معروف برطانوی چینل، چینل فورکے پروگرام ”ڈسپیچز“ میں کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بعض بچوں کی عمر آٹھ سال سے بھی کم معلوم ہوتی ہے۔ چینل فور کے اس پروگرام میں ایک وکیل کا انٹرویو بھی شامل ہے جن کا کہنا ہے کہ بچوں سے مشقت کے ذریعے سپلائی کی جانے والی کافی عالمی لیبر قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر مشقت کرنے والے بچے کمر توڑ محنت کریں تو جب جا کر ان کو ایک دن میں چھ ڈالر معاوضہ ملتا ہے۔
حسبِ توقع سٹار بقس اور نیسپریسو نے اس رپورٹ کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ بچوں سے مشقت لینے کے سخت خلاف ہیں اور وہ گوئٹے مالا کے ان کافی فارمز کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کر رہے ہیں۔
ہالی وڈ کے معروف اداکار و ہدایت کار جارج کلونی نیسپریسو کے برانڈ ایمبیسیڈر ہیں۔ انہوں نے بھی اس رپورٹ کے بعد افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایسے اسکینڈلز کے بعد ہوتا اکثر یہ ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں یا مغربی ممالک میں کاروبار کرنے والے بڑے کاروباری گروپ ایسی سپلائی چین (Supply Chain)سے کنارہ کشی کر لیتے ہیں جو اسکینڈل کی زد میں آ چکی ہو۔ یہ منافقت کے سوا کچھ نہیں۔ اربوں ڈالر کمانے والی ملٹی نیشنل کمپنیاں چاہیں تو اپنے منافع کا ایک آدھ فیصد ایسی مانیٹرنگ پر بھی خرچ کر سکتی ہیں جس کا مقصد یہ ممکن بنانا ہو کہ بچوں سے مشقت نہیں لی جا رہی، کم از کم تنخواہ اور بنیادی مزدور قوانین کا اطلاق ہو رہا ہے۔ منافع کے لالچ میں جان بوجھ کر آنکھیں موند لی جاتی ہیں۔
ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ سپلائی یا پیداوار کا کچھ کام ٹھیکے پر دوسری کمپنیوں کو دے دیا جاتا ہے (سب لیٹ کر دیا جاتا ہے)۔ اگر کبھی کوئی اسکینڈل سب لیٹ کی گئی کمپنی میں سامنے آئے تو ملٹی نیشنل کمپنی براہ راست الزام کی زد میں نہیں آتی۔ اس کے باوجود اگر بات بڑھ جائے تو ٹھیکہ منسوخ کر دو، سپلائی بند کر دو۔
اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مزدور بے روز گار ہو جاتے ہیں۔ اگر چائلڈ لیبر کا سوال ہے تو اس طرح کے بائیکاٹ سے چائلڈ لیبر کم ہونے کی بجائے بڑھ جاتی ہے۔ سیدھی سی بات ہے کہ چائلڈ لیبر غربت کی وجہ سے ہے۔ غربت مزدور کی شرمناک حد تک کم تنخواہ یا بے روزگاری کی وجہ سے ہے۔
اس لئے ہمارا مطالبہ ہونا چاہئے کہ نہ صرف بچوں سے مشقت پر مکمل پابندی ہونی چاہئے بلکہ مزدور کے پاس روزگار کی ضمانت ہونی چاہئے، اس کی تنخواہ اتنی ہونی چاہئے کہ وہ باعزت زندگی گزار سکے اور مناسب طریقے سے اپنے خاندان کی کفالت کر سکے۔
رہے ہمارے جارج کلونی، جو بہت کٹر مذہبی انسان ہیں، تو ان کی برانڈ ایمبیسڈر شپ بھی منافع بخش منافقت کے سوا کچھ نہیں۔ سٹاربقس اور نیسپریسو میں صرف چائلڈ لیبر کا مسئلہ نہیں۔ یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں مزدور استحصال کی بھی نشانی ہیں اور تیسری دنیا میں فوڈ امپیریل ازم(Food Imperialism) کی بھی۔ اگر جارج کلونی کو بچوں کی اتنی فکر ہے تو انہیں چاہئے ان بچوں کے غریب والدین کے استحصال کے خلاف آواز اٹھائیں جس نے محنت کش ماں باپ کو اس قدر مجبور کر دیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی بجائے کام پر بھیجنے کے لئے مجبور ہیں۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔