فاروق سلہریا
اقوامِ متحدہ کے مطابق دنیا کے 90 فیصد مرد اور 86 فیصد عورتیں بھی عورت کے خلاف کم از کم کسی ایک تعصب کا شکار ہیں جبکہ پاکستان اس حوالے سے بد ترین ملک ہے جہاں 99.81 فیصد افراد عورتوں کے بارے میں کم از کم کوئی ایک تعصب رکھتے ہیں۔
یہ انکشاف اقوام متحدہ کے ادارے یو این ڈی پی کے’جینڈر سوشل نارمز انڈیکس‘میں کیا گیا ہے جس میں دنیا کے ایسے 75 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جہاں دنیا کی 80 فیصد آبادی رہتی ہے۔
پاکستان میں ایسے لوگ جو عورتوں کے خلاف کم از کم دو تعصبات کا شکار ہیں، انکی تعداد 98.07 ہے۔ ایسے افراد جو کوئی تعصب نہیں رکھتے ان کی تعداد 0.19 فیصد ہے۔
دنیا میں چھ ملک ایسے ہیں (تفصیل جدول نمبر 2 میں) جہاں لوگوں کی اکثریت کوئی تعصب نہیں رکھتی۔ عورتوں کے خلاف بہت زیادہ تعصبات کی وجہ سے اس درجہ بندی میں آخری چھ درجوں پر آنے والے ممالک کی تفصیل جدول نمبر 1 میں دی جا رہی ہے۔
گذشتہ روز جاری کیا جانے والا یہ انڈیکس اس نوعیت کا پہلا انڈیکس ہے۔ اس جائزے کے مطابق دنیا کے آدھے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ مرد بہتر سیاسی رہنما ہوتے ہیں جبکہ چالیس فیصد کا خیال ہے کہ مرد بہتربزنس ایگزیکٹو ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ جنسی تفریق میں کمی دیکھی گئی ہے مگر تعصبات کے حوالے سے صورت حال حوصلہ افزا نہیں ہے۔ یو این ڈی پی نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان تعصبات کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات اٹھائیں۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔