قیصر عباس
اس مہینے امریکہ کے شہر ڈیلس میں ہونے والی ایک اہم عالمی کانفرنس میں کشمیر کی سینٹ کے قیام کا اعلان متوقع ہے جسے کشمیر کی خودمختاری کی طرف ایک اہم قدم قراردیا جارہاہے۔ 28 مارچ کو منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں، جس میں پوری دنیا کے کشمیری مندوبین شرکت کررہے ہیں، بھارت اور پاکستان سے مکمل آزادی کا اعلان بھی متوقع ہے۔
کانفرنس کے ذرائع کے مطابق کشمیر سینٹ کا قیام کشمیریوں کی نوجوان نسل کے ان احساسات کا اظہار ہے جواپنی خودمختاری اور سیاسی نظام کی باگ ڈور خود سنبھالنے کا عزم رکھتے ہیں۔
کانفرنس میں امریکہ، برطانیہ، فن لینڈ، ناروے، سویڈن، بلجیئم، جرمنی، جاپان، جنوبی افریقہ، انڈیا اور پاکستان کے تقریبا ًایک سو نمائندے شرکت کررہے ہیں۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ 22 دسمبر کو نیویارک میں کشمیر گلوبل کاؤنسل کے اجلاس میں کیا گیاتھا جس کے صد ر فاروق صدیقی کے مطابق ”اس سینٹ میں کشمیر کے تما م اضلاع کو نمائندگی دی جائے گی جس میں وادی کشمیر، لداخ، گلگت اور بلتستان کے علاوہ بھارت اور پاکستان کے زیرنگیں تمام مقبوضہ کشمیری علاقے شامل ہوں گے۔ فی الحال چونکہ کشمیرمیں بھارت اور پاکستان کاعمل دخل ہے، سینٹ کے اراکین نامزد ہوں گے لیکن مستقبل میں یہ ایک منتخب ایوان ہی ہوگا جو پورے کشمیر کی نمائندگی کرے گا۔“
کشمیر گلوبل کانفرنس کی ترجمان اور امریکہ میں پرڈیو یونیورسٹی کی پروفیسرحمیرہ گوہر کے مطابق ”اب تک کشمیر یوں کو جنوبی ایشیا کے دو ملکوں کے درمیان ایک علاقائی مسئلہ کی طرح دیکھا جاتارہاہے جس میں وادی کے باسیوں کو ایک ثانوی حیثیت حاصل رہی ہے لیکن وقت آ گیا ہے کہ کشمیری اپنے سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل خود حل کریں۔ ہماری آزادی کی تحریک کوئی تیسرا فریق نہیں چلاسکتا، یہ جدوجہد ہمیں ہی کرنی ہوگی۔“
کانفرنس کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کشمیری رہنما راجہ مظفر نے کہا کہ ”جان بوجھ کر تاریخی حقیقتوں سے انحراف کرتے ہوئے کبھی کشمیر کو صوفیوں اور کبھی اسے شیو کی سرزمین سے منسوب کیا گیا۔ آدھے سچ پر مبنی اس بیانئے کا مقصد وادیِ کشمیر پر بیرونی تسلط کو مستحکم کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے لیکن اب وقت آگیاہے کہ علاقے کے باشندوں کے حقوق، حق خودارادیت او رمکمل آزادی کی با ت چیت کاآغاز کیاجائے۔“
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔