پاکستان

کرونا وائرس: لاک ڈاؤن نہ کرنے کا فیصلہ سرمایہ دارانہ بے حسی ہے

ربیعہ باجوہ

یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس سمیت دنیا بھر میں زندگی کا حق بنیادی انسانی حق تسلیم کیا جاتا ہے اور پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 9 زندگی کے بنیادی حق کی ضمانت دیتا ہے۔

کرونا وائرس کے معاملے پر حکومتِ پاکستان نے فوری لاک ڈاؤن سے اجتناب کا فیصلہ اس بنیاد پر کیا ہے کہ اس طرح پاکستان کے 25 فیصد غریب ترین افراد کے لئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنامشکل ہو جائے گا اور ملکی معیشت کو مشکلات درپیش ہوں گی۔ حکومت کا یہ فیصلہ جہاں زندہ رہنے کے حق پر روزگار کے حق کو ترجیح دینے کے مترادف ہے وہاں سرمایہ دارانہ و سامراجی نظام کی بے حسی اور غیر انسانی رویوں کو بھی عیاں کرتا ہے۔

عا لمی آفت سے نپٹنے کے لئے انسانی حقوق پریقین رکھنے والے ہر انسان کو اپنا کردار اداکرنا ہو گا تاکہ بد بو دار نظام کی تباہ کاریوں کاا زالہ کیا جا سکے۔

ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اپنی عوام دشمن پالیسیوں کو تبدیل کرے اور عوام کی جان کا تحفظ کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ اس سلسلے میں چند تجا ویز ہیں جن پر حکومت کو فوری طور پر عمل کرنا چاہیے:

فوری طور پر15دن لاک ڈاؤن کا اعلان اور پاکستان کے کونے کونے میں حکو متی رٹ کو قائم کیا جائے۔

متاثرہ افرادکا بہترین علاج (جو ابھی ممکن ہے)۔ ۔ ۔ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف اور متعلقہ عملے کے بچاؤ اور تحفظ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات۔

بین الاقوامی پروٹوکولز اور خاص طور پرمتاثرہ ممالک کے تجربات کا جائزہ لینے کے لیے ماہرین اور ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ کا قیام۔

چین سے ماہرین اور ڈاکٹرز کی سطح پر رابطہ اور متاثرہ ممالک (اٹلی وغیرہ) کی کوتاہیوں اور تجربات سے سبق حاصل کرنا اور ان غلطیوں سے ہر صورت بچنا۔

بڑے سرکاری ملازمین، سرکاری اور نیم سرکاری کمپینیزاور کارپوریشنز میں بڑے عہدوں پر متعین افراد کی مراعات دو ماہ کے لیے ختم یا کم کرنے کا اعلان۔ اسی طرح بیورو کریٹس اور ججز کی مراعات، تنخواہوں اور پنشن میں کٹوتی اوردفاعی بجٹ، جرنیلوں اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مراعات میں 2 ماہ کے لئے کمی جن کی مدد سے ملک کے 25 فیصد غریب ترین افراد کو بنیادی ضروریات کی فراہمی۔

مساجد بند اور مذہبی افراد پر عقیدے کی بنیاد پر علاج معالجے جیسے فکری مغا لطے پھیلانے پر پابندی اور اس غرض سے سا ئنسی حوالوں سے عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے میڈیا کا سرکاری سطح پر استعمال۔

عوامی فرائض

اپنے آپ کو گھروں میں صرف 15 دن کے لیے محدود کر لیں اوراپنے وسائل (فون اور سوشل میڈیا) کے ذریعے عوام کی رہنمائی کریں۔

کمیونٹی اور انفرادی سطح پر پر فرد اپنا کردار اد ا کرے۔

بغیر میل جول کے اپنے سٹاف بشمول گھریلو ملازمین کی بنیادی ضروریات کی دو ماہ تک ذمہ داری اورروز کام کیلئے آنے والے گھریلو ملازمین (مالی وغیرہ)کو کم از کم آدھے ماہ کی چھٹی اجرت کیسا تھ جیسے اخلاقی اقدامات سے ہم سب ملکر اس آفت کوشکست دے سکتے ہیں۔

Rabbiya Bajwa
+ posts

ربیعہ باجوہ ایڈوکیٹ سپریم کورٹ ہیں۔ وہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی فنانس سیکرٹری رہی ہیں اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں سرگرم ہیں۔