خبریں/تبصرے

صحت پر بجٹ کا 10 فیصد خرچ کیا جائے: آل پارٹیز کانفرنس

لاہور (جدوجہد رپورٹ) کرونا بحران سے نپٹنے کے حوالے سے گذشتہ روز پیپلز پارٹی پنجاب کے زیر اہتمام آن لائن کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں پچیس نقاط پر مبنی ایک اعلامیہ بھی منظور کیا گیا۔

یہ کانفرنس صدرپاکستان پیپلزپارٹی سنٹرل پنجاب قمر زمان کائرہ کی زیرصدارت منعقد ہوئی۔ ویڈیو لنک پر ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس سے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدررانا ثنا اللہ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عطا اللہ تارڑ، مسلم لیگ (ق) پنجاب کے جنرل سیکرٹری کامل علی آغا، پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات سید حسن مرتضی، اے این پی پنجاب کے صدرمنظورخاں، عوامی ورکرز پارٹی پنجاب کے صدرعماررشید، جماعت اسلامی پنجاب کے امیرمولانا جاوید قصوری، جے یو آئی (ایف) پنجاب کے امیرڈاکٹرعتیق الرحمن، برابری پارٹی پاکستان کے صدرجواد احمد اور لیفٹ فرنٹ کے کنوینئر فاروق طارق نے خطاب کیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی سنٹرل پنجاب کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظوراحمد نے اجلاس کی میزبانی کے فرائض سرانجام دیئے۔ اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی سنٹرل پنجاب کے سینئرنائب صدر چوہدری محمد اسلم گل، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عثمان ملک، فنانس سیکرٹری عاصم محمود اور پیپلزڈاکٹر فورم پنجاب کے صدر ڈاکٹرخیام بھی موجود تھے۔

اس موقع پر پیش کی گئی قرار داد: ”ہم شہید اسامہ کو خراجِ عقیدت اوردوسرے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملہ کوخراجِ تحسین پیش کرتے ہیں کہ وہ اس کسمپرسی کے عالم میں بغیرحفاظتی سازوسامان کے جنگ لڑرہے ہیں۔ اسی طرح لا انفورسمنٹ ایجنسیز، پولیس، فوج، رینجرز اور دیگر سرکاری اداروں کے اہلکار جو دن رات اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر پاکستانی عوام کی دن رات خدمت کررہے ہیں ان کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔“

اجلاس میں مندرجہ ذیل حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا:

1۔ کورونا وائرس کے پنجاب بھرمیں پھیلنے پرگہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

2۔ پنجاب حکومت کی نا اہلی نے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے لوگوں کی زندگیاں داؤ پرلگا دی ہیں۔

3۔ چونکہ کورونا کسی مذہب، رنگ، نسل، علاقہ، فرقہ یا سیاسی وابستگی کی تقسیم کونہیں دیکھتا لہٰذا پنجاب کی تمام پارٹیاں نہیں چاہتیں کہ ہم اس نااہل حکومت کا مزید انتظار کرتے رہیں جس سے پاکستان بالعموم اور پنجاب بالخصوص کسی بڑی تباہی سے دوچارہو۔

4۔ ٹیسٹنگ ٹرینڈز یہ شوکر رہے ہیں کہ پنجاب میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ ایک طرف حقائق کو چھپایا جارہا ہے اور ٹیسٹنگ کے نتائج لوگوں کو نہیں بتائے جارہے جبکہ دوسری تمام دنیا کے مقابل ٹیسٹنگ بہت ہی کم کی جارہی ہے۔

5۔ 27 مارچ کے اعداد و شمار بتارہے ہیں کہ پاکستان، جہاں اس وبا نے تیزی سے پھیلنا شروع کر دیا ہے، اس میں 4 نمبر پر ہے یعنی امریکہ ایران اور اٹلی کے بعد 1000 میں 153۔ اس میں بھی پنجاب ٹیسٹنگ کے اعتبار سے اور آبادی کے تناسب سے سب سے پیچھے کھڑا ہے جس پرگہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔

6۔ پنجاب میں لاک ڈاؤن کا آج 9 واں روز ہے اور ابھی تک راشن کی تقسیم کا کوئی حکومتی میکانزم نظرنہیں آرہا۔

7۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب میں لیڈرشپ نام کی کوئی چیزنظرنہیں آرہی جس سے ناصرف کنفیوژن بڑھ رہی ہے بلکہ ہرکام تاخیر کاشکار ہورہا ہے جس پرتشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

8۔ ابھی تک پنجاب میں ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹریاں نہیں بنائی جارہی ہیں اور چغتائی سمیت جوکررہی ہیں ان کو نتائج پبلک کرنے سے روکا جارہا ہے جوکہ تشویشناک ہے۔

9۔ 75 دن گزرجانے کے باوجود ڈاکٹروں اور میڈیکل کے عملے کوحفاظتی کٹس (پی پی ای) اور دوسرا سامان مہیا نہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہارکیا گیا ہے یہ ایسے ہی ہے کہ آپ فوج کو اسلحہ دیئے بغیر محاذ پرکسی خطرناک جنگ میں دھکیل دیں۔

10۔ پنجاب کو فنڈز کی منتقلی نہ کرنے پربھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے چونکہ وزیراعلیٰ تو بات کرنہیں سکتے اس لیے اس اجلاس میں موجود تمام جماعتیں مطالبہ کرتی ہیں کہ وفاق پنجاب سمیت تمام صوبوں کشمیراور گلگت بلتستان کے فنڈز فوری جاری کرے۔

11۔ ان حالات میں بھی عمران خان کے رویے پرگہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور ان حالات میں بھی ٹائیگرفورس جیسی حرکتیں لوگوں کو منظم کرنے کی بجائے مزید تقسیم کا باعث بن رہی ہیں۔

اجلاس میں مندرجہ ذیل تجاویزپیش کی گئیں:

1۔ پنجاب کی عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اوراپنے اپنے گھروں میں رہیں۔

2۔ جو طبی عملہ دورانِ ملازمت شہید ہوا ہے اس کے گھر والوں کے لئے خصوصی پیکج دیا جائے، جو اس وائرس سے متاثر ہیں ان کے لیے خصوصی نگہداشت کے کمرے بنائے جائیں اور ان کے لیے بھی خصوصی فنڈز کا اعلان کیا جائے۔

3۔ ڈاکٹر زاور طبی عملہ کوفوری طور پر ایک لاکھ حفاظتی کٹس مہیا کی جائیں اور دوسرا ضروری سازوسامان مہیا کیا جائے تاکہ وہ بلاخوف اپنے فرائض انجام دے سکیں۔

4۔ پنجاب میں ٹیسٹنگ کی تعداد کوبڑھایا جائے جتنے ٹیسٹ زیادہ ہونگے اتنا خطرہ کم ہوتا جائے گا اور ان کا ڈیٹا پبلک کیا جائے۔

5۔ قرنطینہ کے سینٹرز بڑھائیں اور جہاں جہاں سینٹرز ہیں وہاں وہاں تفتان جیسی غلطیاں نہ دہرائی جائیں اور مشتبہ لوگوں کو ایک ایک کمرے میں 14 دن کے لئے رکھا جائے اور ان کے ٹیسٹ کروائے جائیں، جو مثبت آئیں انکا علاج کیا جائے۔

6۔ ٹائیگرفورس والا ڈرامہ بند کیا جائے، بلدیاتی ادارے بحال کیے جائیں اور ان کے ذریعے امداد دی جائے اور محلہ لیول پر کمیٹیاں بنائی جائیں جن میں مقامی این جی اوز اور ان صاحب ثروت لوگوں کو شامل کیا جوخود بھی اس میں فنڈز مہیا کرسکیں۔

7۔ اگر یہ بھی قابلِ قبول نہیں تو لیڈی ہیلتھ ورکرزاور دوسرے محکموں کے سرکاری ملازمین کے ذریعے ریلیف کے اس عمل کو مکمل کیا جائے اگر 3 دنوں میں پولیو کے قطرے سارے پنجاب میں پلائے جاسکتے ہیں تو راشن یا رقم کیوں تقسیم نہیں کی جاسکتی۔

8۔ تبلیغی جماعت کے قائدین کے تحفظات کو فوری ختم کیا جائے، مرکزی و صوبائی حکومتوں سے گذارش ہے کہ اس مصیبت کی گھڑی میں انکے ساتھ ایک باوقار اور عزت دارانہ رویہ اختیار کیا جائے۔ ابتک کی گئی زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے۔ تبلیغی جماعت والوں سے بھی گذارش ہے کہ وہ بھی تعاون کریں اوراپنے ساتھیوں کا جو سفرمیں تھے، فوری ٹیسٹ کروائیں۔

9۔ اس ناکافی امداد کومسترد کرتے ہیں، پنجاب میں فی الفور 20 ہزار روپے دوقسطوں میں ایک کروڑ لوگوں کو ادا کئے جائیں۔

10۔ پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس کو روزانہ کی بنیاد پر بریفنگ دی جائے۔ اگر حکومت یہ کام نہیں کرتی تو سپیکر پنجاب اسمبلی اس عمل کو یقینی بنائیں۔

11۔ 2 بجے سے 7 بجے تک روزانہ وزرا ٹی وی پرآکر اپنا اور لوگوں کا وقت برباد کرتے ہیں اس کی بجائے اپنے کام پرتوجہ دیں۔ میڈیا سے بھی گزارش ہے کہ وزرا کی فضول گفتگو دکھانے کی بجائے ایکسپرٹس کی آرا اور سیاسی جماعتوں کی مثبت تجاویز پرزیادہ فوکس کیا جائے۔

12۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ماہانہ 150 ارب روپیہ لوگوں سے زائد وصول کر رہے ہیں، وہ واپس لوٹانے کا وقت آگیا ہے۔ بجلی کے 5 ہزار، گیس کے 2 ہزار اور پانی کے 1 ہزار کے بل حکومت معاف کرنے کا آج ہی اعلان کرے۔

13۔ زراعت کو خصوصی پیکج دیا جائے کیونکہ آج پھر اناج کی اہمیت کا اندازہ ہورہا ہے۔ زرعی قرضوں پر سود معاف کیا جائے اور ان کی وصولی فوری روک دی جائے۔ بجلی، تیل، کھاد اور پیسٹیسائیڈ ز کی قیمتوں میں فوری کمی کی جائے، کورونا وائرس کی وجہ سے کسانوں کو ہونے والے نقصانات کا فوری ازالہ کیا جائے۔

14۔ پنجاب کے اندر انڈسٹری کی فوری بحالی کے اقدامات کیے جائیں اور قرضوں پر سود کی شرح سات فیصد کی جائے۔

15۔ سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے یہ مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت بھی ایسے ہی اقدامات کرئے۔ سندھ کے چیف منسٹر مرادعلی شاہ اور ان کی ٹیم کوشاباش دی گئی۔

16۔ مخیر حضرات سے بھی اپیل کی جائے کہ وہ اس وبا میں پاکستانی عوام اور مستحق گھروں کی مدد کے لئے آگے آئیں۔

17۔ تمام اضلاع کی سطح پر پبلک ہیلتھ، پولیو ورکرزاورسرکاری اساتذہ کو یونین کونسل کی سطح پر ٹرین کر کے امدادی کاروائیوں کے لئے بروئے کار لایا جائے۔

18۔ جو ریلیف دیا جائے وہ کم از کم تنخواہ 18 ہزار، کے برابر ہو۔

19۔ ریسرچ کے ادارے کھولے جائیں۔ قومی بجٹ میں صحت پر بجٹ کا کم از کم 10 فیصد خرچ کیا جائے۔

20۔ منافع خوری کی وجہ سے جو غذائی قلت پیدا ہوئی ہے، حکومت فی الفور منافع خوروں کے خلاف کاروائی کرے اور اس قلت کو ختم کرے۔

21۔ اگلی ویڈیو لنک اجلاس مسلم لیگ (ن) ہوسٹ کریگی اوراسکے بعد کوئی دوسری جماعت، سو یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

22۔ وزیراعظم اپنے اثاثوں کا 10 فیصد ریلیف فنڈ میں دیں تاکہ دیگر لوگوں کے لئے بھی ایک مثال بن سکے۔

23۔ چین سے جو ڈاکٹرز آئے ہیں، پاکستانی ڈاکٹرز کے ساتھ ملکر میڈیا انٹرایکشن کیا جائے، انہوں نے کیسے اس پر قابو پایا۔ کلورین کے سپرے کے حوالے سے پوچھا جائے، ہوا میں پیدا ہونیوالے وائرس کو ختم کیا جائے۔

24۔ اس موقع پر قومی ہم آہنگی اوراعتماد کو عوام میں فروغ دینے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو کورونا کے حوالے سے قومی منصوبہ بندی کی تیاری اور اسکے عمل درآمد میں شامل کیا جائے۔

اے پی سی کے شرکا نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قومی اتفاق رائے کے حوالے سے کوششوں کی تعریف کی، انکی طرف سے بلائی گئی قومی سطح پر اے پی سی کو ایک مثبت کوشش قرار دیا گیا، شرکا نے سندھ حکومت کے اقدامات کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وفاق سمیت تمام صوبائی حکومتیں بھی آج سندھ سے رہنمائی لے رہی ہیں، شرکا نے پنجاب پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے زیر اہتمام آج کی اے پی سی اور اس میں دی جانیوالی تجاویز کی بھی تعریف کی۔

Roznama Jeddojehad
+ posts