آج پنجاب ہیلتھ سیکریٹریٹ میں جاری بھوک ہڑتال کیمپ کے دوران حکومت نے گفت شنید کی بجائے بزور طاقت احتجاج کو کچلنے کی کوشش کی۔ پولیس کا استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹرز پر تشدد کیا گیا اور ان کا احتجاجی کیمپ ختم کروانے کی کوشش کی گئی۔ بلوچستان کے بعد اب پنجاب میں بھی ریاست نے اپنا اصلی چہرہ دکھاتے ہوئے اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے پرڈاکٹرز کے لئے نام نہاد سلیوٹ ختم کرکے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم پولیس تشدد سے دھرنا ختم کرنے میں ناکام رہی اور پولیس تشدد کے بعد بھوک ہڑتال کیمپ دوبارہ منظم کیا گیا۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دوران پنجاب بھر میں کورونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد، ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس میں کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر حفاظتی سامان پر اپنے جائز مطالبات سے آگاہ کیا جس کا کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا۔
کورونا کے مرض کا شکار ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس کیلئے بہترقرنطینہ مراکز کا مطالبہ کیا گیا کیونکہ ڈاکٹرز اس وبائی بیماری سے محفوظ ہوں گے تو آگے عوام کی خدمت کر سکیں گے یا نئے بننے والے آئسولیشن اور قرنطینہ ہاسپٹلز میں طبی عملے کو ڈیلی ویجز اور دہاڑی پر رکھنے پر احتجاج کیا جس پر حکومت نے کوئی بھی مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا۔ الائنس کے صدر ڈاکٹر سلمان حسیب نے پریس کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات میں نئے طبی عملے کو ڈیلی ویج کی بجائے مستقل ملازمتیں فراہم کی جائیں اورکورونا کے دوران جو لوگ شہید ہو رہے ہیں ان کی رپورٹوں کو چھپانے کی بجائے ان کو سرکاری طور پر شہیدوں کا درجہ دیا جائے۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب بھر میں اپنی تمام خدمات سرانجام رکھے ہوئے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف کورونا مار رہا ہے، دوسری طرف حکومت مار رہی ہے لہذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھوک سے مر جائیں گے لیکن کام نہیں چھوڑیں گے۔ مطالبات پورے ہونے تک بھوک ہڑتال کیمپ جاری رہے گا اور اس کے دوران اسپتالوں میں ہر قسم کا کام بھی۔ ہم کچھ لوگ یہاں سیکریٹریٹ میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے رکھیں گے۔
اس موقع پر پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین نے صحت کے شعبے کے تمام محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اور ان پر تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے پرزورمطالبہ کیا ہے کہ ان کے مسائل فوری طور پر حل کیے جائیں اور حکومت سرمایہ داروں کے منافعوں کی بجائے عوام کی زندگیاں بچانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔