روزا لگسمبرگ
ترجمہ: عمارہ ضیا خان
آٹھ گھنٹے مزدوری کا مطالبہ منوانے کے لئے پرولتاریہ کا چھٹی منانے کا خوش آئند خیال سب سے پہلے آسٹریلیا میں ابھرا۔ 1856ء میں وہاں کے مزدوروں نے یہ فیصلہ کیا کہ ایک دن ایسا مرتب کیا جائے جس میں آٹھ گھنٹے مزدوری کے مطالبے کے حق میں جلسے منعقد کیے جائیں اور سارا کام مکمل طور پر روک دیا جائے۔ یہ دن 21 اپریل کو منایا جانا تھا۔ پہلے تو آسٹریلوی محنت کشوں نے اسے صرف 1856ء میں ہی منانے کا فیصلہ کیا مگر اسے پہلی بار منانے کے بعد آسٹریلیا کی پرولتاری عوام پر اس کا اتنا گہرا اثر ہوا اور انہیں اتنی ہمت ملی کہ اس نے انہیں ایک نئی بات پر اکسایا۔ وہ بات یہ تھی کہ اس دن کو ہر سال منایا جائے۔
درحقیقت محنت کشوں کو اپنی طاقت پر اعتماد اور ہمت اس بات سے زیادہ کس چیز سے مل سکتی ہے کہ انہوں نے ہڑتال سے کام کو روک دیا ہے؟ فیکٹریوں اور کارخانوں کے ابدی غلاموں کو اپنی فوجوں کو اکٹھا کرنے سے زیادہ ہمت اور کس چیز سے مل سکتی ہے؟ لہٰذا پرولتاریہ کے چھٹی منانے کے خیال کو تیزی سے تسلیم کرلیا گیا اور پھر آسٹریلیا سے ہوتا ہوا یہ خیال دوسرے ممالک میں پھیلنا شروع ہوا۔ یہاں تک کہ اس نے پوری پرولتاری دنیا کو مسخر کر لیا۔
آسٹریلوی محنت کشوں کی مثال کے پیچھے چلنے والے سب سے پہلے امریکی تھے۔ 1886ء میں انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ یکم مئی عالمی طور پر ہڑتال کا دن ہونا چاہیے۔ اس دن 200000 مزدوروں نے اپنا کام چھوڑ کر 8 گھنٹے مزدوری کا مطالبہ کیا۔ بعد میں پولیس اور قانونی ہراسانی نے کئی سال تک مزدوروں کو اس (ہجم کی) ہڑتال دوبارہ کرنے سے روکے رکھا۔ تاہم 1888ء میں انہوں نے اپنے عزم کی تجدید کی اور فیصلہ کیا کہ وہ پھر سے یکم مئی 1890ء کو یہ دن منائیں گے۔
اسی دوران یورپ میں محنت کشوں کی تحریک بہت مضبوط اور متحرک ہوچکی تھی۔ اس تحریک کا سب سے طاقتور اظہار 1889ء میں بین الاقوامی مزدور کانگریس سے ہوا۔ اس کانگریس، جس میں چار سو مندوبین نے شرکت کی تھی، میں یہ فیصلہ ہوا کہ آٹھ گھنٹے مزدوری سب سے پہلا مطالبہ ہونا چاہیے۔ اس کے بعد فرانسیسی یونینوں کے مندوب، جو بورڈو سے تعلق رکھنے والا مزدور لاوگین تھا، نے ایک قدم آگے بڑھنے کی بات کی کہ تمام ملکوں سے اس مطالبے کا اظہار ایک عالمی ہڑتال کے ذریعے سے ہونا چاہیے۔ امریکی محنت کشوں کے مندوب نے اپنے کامریڈوں کے یکم مئی 1890ء کو ہڑتال کرنے کے فیصلے کی طرف توجہ دلائی۔ چنانچہ کانگریس نے اس تاریخ کو عالمی پرولتاری دن منانے کا فیصلہ کیا۔
تیس سال پہلے آسٹریلیا کی طرح اب کی بار بھی محنت کشوں نے یہی سوچا تھا کہ وہ اس ہڑتال کو صرف ایک بار کریں گے۔ کانگریس نے فیصلہ کیا کہ یکم مئی 1890ء کو تمام خطوں کے محنت کش آٹھ گھنٹے مزدوری کیلئے ہڑتال کریں گے۔ کسی نے بھی آنے والے سالوں میں اس چھٹی کو دہرانے کی بات نہیں کی۔ جس برق رفتاری سے اس خیال نے کامیابی حاصل کی اور جس طرح سے اسے محنت کش طبقے نے اپنایا اس کی پیش بینی ظاہر ہے کہ کوئی بھی نہیں کر سکتا تھا۔ تاہم اس بات کو سمجھنے اور محسوس کرنے کے لئے کہ یوم مئی کو ہر سال منایا جائے اور اس روایت کو جاری رکھا جائے‘ اسے ایک بار منانا ہی کافی تھا۔
یکم مئی کو آٹھ گھنٹے مزدوری متعارف کروانے کا مطالبہ کیا گیا۔ لیکن اس مقصد کے حصول کے بعد بھی یوم مئی کو ترک نہیں کیا گیا۔ جب تک بورژوازی اور حکمران طبقے کے خلاف محنت کشوں کی جدوجہد جاری ہے، جب تک تمام مطالبات مان نہیں لیے جاتے، ہر سال یوم مئی پر ان مطالبات کا اظہار ہوگا۔ اور جب بہتر دنوں کا آغاز ہوگا، جب محنت کش طبقہ اپنی آزادی اورنجات حاصل کر لے گا، تب شاید ماضی کی تلخ جدوجہدوں اور بے شمار مصائب کے اعزاز میں انسانیت یوم مئی کو منایا کرے گی۔