مزید پڑھیں...

ابسولوٹلی ناٹ: سپریم کورٹ کا فیصلہ

اب اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو سکتی ہے شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ ان سے بہتری کی امید رکھنا مشکل ہے۔ شہباز شریف تو ہر صورت نجکاری کو فروغ دے گا۔ تیزی سے سرکاری ادارے بیچنے کی کوشش کرے گا۔ مزید قرضے حاصل کرے گا مگر یہ سب کچھ محنت کش طبقات کے لئے نہیں اپنے سرمایہ دار طبقہ کے لئے۔ ضرورت ہے ایک آزادانہ انقلابی آواز اور تنظیم تعمیر کرنے کی جو ان سرمایہ دار طبقات پر خوش فہمیاں رکھنے کی بجائے بائیں بازو کے نظریات کی تعمیر کرے۔ ایک سے جان چھوٹے گی تو دیکھیں گے کہ نئے حکمرانوں کی کیا چال ڈھال ہے۔ اگر عمرانی وطیرہ رہا جس کی زیادہ امید کی جا سکتی ہے تو پھر محنت کش طبقات کو منظم کرنے کی مہم پہلے سے بھی زیادہ تیز کریں گے۔

احمقوں کی سامراج مخالفت

ملٹی نیشنل کمپنیوں کو وہ ملک زیادہ سود مند دکھائی دیتے ہیں جہاں عوام پر شدید جبر ہو، ٹریڈ یونینز مفقود یا کمزور ہوں اور شہری حقوق سلب کئے جا چکے ہوں۔ بنیاد پرست یہ تمام خدمات ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فراہم کرتے ہیں۔ اس قسم کی سامراج مخالفت کو احمقوں کی سامراج مخالفت ہی کہا جا سکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ جی بی سے متعلق خبر دینے والا صحافی ’ٹرولز‘ کے نشانے پر

”میں اپنی سٹوری پر قائم ہوں۔ یہ ان دستاویزات پر مبنی ہے جو خالد خورشید نے بار کونسل میں جمع کروائی ہیں۔ ہمارے پاس تمام ثبوت موجود ہیں، گواہ بھی موجود اور زندہ ہیں۔ اب وہ ایک اور ڈگری شیئر کر رہے ہیں، جو انہیں مزید مصیبت میں ڈالنے جا رہی ہے۔“

منڈی لگی ہے

پھر سے شہر خوباں میں بازار ہوس گرم ہے۔ یار لوگوں نے ایمان، ضمیر، احساسِ ذمہ داری، جبہ و دستار، سب بیچ بازار رکھ دیے ہیں۔ جس کو جو چاہیے خرید لے۔ بس بولی لگے گی۔ آخر کو جب عزتِ اسلاف بیچنا ہی ٹھہرا تو دام تو کام کے ملیں۔ سر ننگا ہی کرنا ہے تو کاسہ تو پْر ہو۔ خریدو! کیا چاہیے؟

کیا عدالت بھی آج عمران خا ن کی طرح سرپرائز دے سکتی ہے؟

اس طرح سپریم کورٹ ایک ایسے غیر آئینی اقدام کی توثیق کرے گی جس کے بارے میں خود عمران خان کی ٹیم کو بھی اندازہ ہے کہ یہ غیر آئینی اقدام ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر تو مسلسل یہ بحث جاری ہے کہ کیا اس اقدام کے بعد عمران الیون پر آئین کے آرٹیکل چھ کا اطلاق ہوتا ہے کہ نہیں۔ ابھی تک کسی ماہر قانون نے یہ رائے نہیں دی کہ اس اقدام کا کسی بھی طرح قانونی، اخلاقی یا آئینی حوالے سے دفاع کیا جا سکتا ہے۔ ایک ایسا اقدام جس پر پورے پاکستان میں کم از کم یہ اتفاق موجود ہے کہ وہ غیر آئینی ہے، اسے عدالت آئین کا لبادہ پہنانے میں چاہتے ہوئے بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔