مزید پڑھیں...

جدوجہد نے کہا تھا: ’جنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے پہلے عمران خان ریٹائرہرٹ ہو جائیں گے‘

آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی کے سوال پر بظاہر جنرل قمر جاوید جاجوہ اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین جو اختلافات سامنے آئے، یہ دراصل حکومت اور فوج کے مابین لڑائی تھی ہی نہیں۔ یہ فوج کے اندرونی اختلافات کا اظہار تھا۔ سیاسی و سماجی تضادات کا اظہار لازمی طور پر اس طرح نہیں ہوتا جس طرح آئینے میں عکس دکھائی دیتا ہے۔

امریکہ کی بھارت کو دھمکی؟

دلیپ سنگھ کا یہ پیغام اس ہفتے دہلی میں یورپی یونین اور جرمن حکام کے تبصروں کا آئینہ دار ہے جس میں انہوں نے بھی کہا تھا کہ ہندوستان کو مغربی پابندیوں کا معاشی فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے اور نہ ہی جنگ کے دوران انہیں کمزور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

بھٹو چورن اب عمرانی پنی میں

بینظیر بھٹو اپنے تجزیئے میں بطور نتیجہ لکھتی ہیں کہ 1977ء میں پاکستا ن میں جو حالات خراب ہوئے، (جسکے بعد مارشل لا آیا اور بھٹو کو پھانسی دی گئی) وہ سب اس لئے برپا ہو سکا، کیونکہ چند افراد نے یہ سب کچھ ہونے دیا۔ چند افراد یہ سب کچھ روک سکتے تھے۔ ملک میں ہڑتالوں اور تشدد کے واقعات کو ایم این اے لیڈر شپ روک سکتی تھی اور چیف آف آرمی اسٹاف اپنی ذات کے بارے میں سوچنے کی بجائے ملک کے فائدے کو ترجیح دے سکتے تھے۔

ساکا ننکانہ کا معاشی اور سماجی پہلو

بھارت میں مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت کی طرف سے مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم کے ایک اور اقدام نے عالمی برادری کی توجہ اس وقت مبذول کرائی جب اس نے ساکا ننکانہ (یا ننکانہ قتل عام) کی سوویں سالگرہ (جو کہ 20 فروری 2021ء کو تھی) میں شرکت کے لیے 700 سکھوں کو ننکانہ صاحب (پاکستان) جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

علی وزیر پیرول پر رہا: محسن داوڑ کا ایک بار پھر پارلیمان میں منفرد احتجاج

نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ اور ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے جمعرات کے روز بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں علی وزیر کی نشست پر ان کی تصویر رکھ کر ان کی گرفتاری کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

حکمرانوں کے نظام پر محنت کش کا عدم اعتماد

حکمران جماعت اور اپوزیشن اتحاد دونوں کے پاس ایک دوسرے کی ذات پر کیچڑ اچھالنے، کردار کشی کرنے اور بہتان تراشی کے سوا محنت کش عوام کو درپیش مہنگائی، بیروزگاری، نجکاری، لا علاجی اور عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی سے نجات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ کسی میں یہ جرات نہیں ہے جو آئی ایم ایف کی پالیسوں پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرے اور ان کے قرضے ضبط کرنے کی بات کر سکے۔ اپوزیشن اتحاد یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ اگر عمران خان کی حکومت قائم رہی تو قیامت آ جائے گی۔ حکمران جماعت قومی سلامتی اور خود مختاری کا پرانا چورن فروخت کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دے رہی ہے۔