مزید پڑھیں...

بھٹو کا خون کبھی ہضم ہو گا؟

جنرل ضیاء کا خیال تھا کہ جب تک بُھٹو زندہ رہیں گے وہ اپنے حامیوں کو اُمیدیں دلاتیں رہیں گے اور فوجی حکومت کے لئے عدم استحکام کا باعث بنتے رہیں گے۔ لہٰذا سپریم کورٹ نے فوجی حکومت کی خواہش کے مطابق پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔مقدمہ میں ناانصافیوں سمیت بُھٹو کے ساتھ جیل میں کیا گیا سلوک اور پھانسی سے پہلے کئے جانے والے تشدد کے متعلق مُختلف باتیں لکھی اور کہی جاچُکی ہیں۔ مگر ان پر غیر جانبدار اور پائیدار تحقیق کی ضرورت ہے،تاکہ تاریخ کے ریکارڈ کو درُست کیا جاسکے۔

پی آئی اے کی نجکاری: مسائل حل ہونے کی بجائے مزید بڑھیں گے

موجودہ حکومت اب پی آئی اے کی نجکاری کا باقاعدہ اعلان کر چکی ہے۔ پی آئی اے کا فلائٹ کچن کا ایک ادارہ پہلے ہی نجی کمپنی ‘کچن کوزین ’کو بیچا جا چکا ہے۔ اب موجودہ حکومت انتظامی امور سمیت 51فیصد شیئرز کسی نجی ادارے کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ 49فیصد شیئرز تمام تر ذمہ داریوں کے ساتھ حکومت کے پاس رہیں گے۔ اس طرح انتظامی فیصلہ جات سمیت منافعوں اور لوٹ مار کی سرمایہ داروں کو چھوٹ ہوگی، جبکہ تمام تر خسارے اور بوجھ حکومت کے ذمے ہونگے۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 22 سالہ ماریہ کا قتل

سرمایہ دارانہ نظام کے بڑھتے ہوئے بحران نے سامراجی طاقتوں میں عدم توازن پیدا کیا ہے جس وجہ سے جہاں خانہ جنگی، پراکسی وار اور جنگوں کے امکانات بڑھ رہے ہیں وہاں ہی تیسری دنیا کے ممالک، خاص کر پاکستان جس میں سرمایہ داری کی تاریخی متروکیت کی وجہ سے جدید قومی ریاست تشکیل ہی نہیں ہو سکی، زیادہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ غربت اور بے روزگاری میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے۔ بجلی اور دیگر توانائی کے شعبوں میں آئی ایم ایف کی پالیسیوں کے نفاذ کے ذریعے عوام پر ٹیکسز کی بھرمار جاری ہے۔محنت کشوں کے پاس پہلے سے موجود سہولیات چھینی جا رہی ہیں، پنشن کا خاتمہ اور قومی اداروں کی نجکاری سمیت محنت کشوں پر مختلف حملے جاری ہیں۔ ایسے حالات میں اگر ایک انقلابی سرجری کے ذریعے سماج کو آگے نہیں بڑھایا جاتا تو وحشت و جرائم کا پنپنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔

نیا خیبر پختونخواہ: یونیورسٹیوں میں یکساں نصاب تعلیم لاگو

’روزنامہ جدوجہد‘ سے بات کرتے ہوئے ایک یونیورسٹی پروفیسر نے،جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر اکیڈیمک آزادیوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچسان اور خیبر پختونخواہ کی جامعات ایک طرح سے وہ لیبارٹریاں ہیں جہاں ابتدائی تجربات کے بعد ان تجربات کو باقی ملک میں دہرانے یا نہ دہرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

سیاسی ثقافت کی گراوٹ: پیپلز پارٹی کے ’ساتھیو مجاہدو‘ سے ’قیدی نمبر 804‘ تک

پھر یوں ہوا کہ سیاست سے ترقی پسند نظریات غائب ہوتے چلے گئے۔ زوال پزیر اورگراوٹ کا شکار سیاست کا ابتدائی اظہار اگر نواز شریف اورآصف علی زرداری تھے تو اس اس گراوٹ کو اتھاہ گہرائیوں میں پہنچانے کا سہرا عمران خان کے سر باندھا جا سکتا ہے۔
جوں جوں سیاست زوال پزیر ہوئی،توں توں سیاسی ثقافت بھی تباہ ہوتی گئی اور ہوتی جا رہی ہے۔ دلیل کی جگہ اگر گالی لے چکی ہے تو ساتھیو مجاہدو کی جگہ قیدی نمبر 804 جیسی فحاشی نے لے لی ہے۔
1990ء میں جب بے نظیر کی حکومت برطرف ہوئی تو اردو کے مایہ ناز شاعر محسن نقوی نے نظم لکھی ’یا اللہ یا رسول بے نظیر بے قصور‘۔ یہ نظم بچے بچے کو ازبر تھی۔ عمران خان کی حکومت بر طرف ہوئی تو ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈ تھا ’رنڈی‘۔

غزہ پالیسی کی وجہ سے 23 ہزار اراکین نے لیبر پارٹی چھوڑ دی

کیئر سٹارمر کو غزہ کے بارے میں پارٹی کے موقف پر اپنے ہی ارکارن پارلیمنٹ کے ساتھ فرنٹ بنچ کے استعفوں کی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نومبر میں 10فرنٹ بنچرز نے اسکاٹش نیشنل پارٹی کی جانب سے جنگ بندی کی تحریک کوووٹ دینے کے بعد استعفیٰ دے دیا، یا ان کو ٹیم سے ہٹا دیا گیا۔

چینی کمپنیوں کا کام بند: عید سے قبل ہزاروں محنت کش بیروزگار ہو گئے

دیامر بھاشا ڈیم کے ایک اہلکار کے مطابق اس پراجیکٹ پر چین اور پاکستان کی عسکری کمپنی ایف ڈبلیو مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس منصوبہ پر 400کے لگ بھگ چینی اہلکار کام کر رہے ہیں، جنہوں نے اپنا کام بند کیا ہوا ہے۔ ان کے ساتھ 3ہزار سے زائد مقامی لوگ بھی کام کرتے ہیں، انہیں بھی یہی کہا گیا ہے کہ کام عارضی طور پر بند ہے۔

بھارت: امیر و غریب کی تقسیم برطانوی دور حکومت سے بھی بدتر

عالمی عدم مساوات لیب (ورلڈ ان ایکویلٹی لیب) کی ایک نئی تحقیق کے مطابق بھارت میں ارب پتیوں میں بے تحاشہ اضافے کے بعد آمدن میں عدم مساوات آسمان کو چھو رہی ہے۔ یہ عدم مساوات اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور امریکہ، برازیل اور جنوبی افریقہ سے زیادہ واضح ہے۔

بائیڈن کی فنڈ ریزنگ مہم کے دوران غزہ جنگ کے خلاف ہزاروں کا احتجاج

فلسطین کے حامی مظاہرین نے جمعرات کو صدارتی انتخابی مہم کی تاریخ کے سب سے بڑے ون نائٹ فنڈ ریزر میں خلل ڈالا ہے۔ نیویارک سٹی کے ریڈیو سٹی میوزک ہال میں ہونے والے اس پروگرام میں متعدد مشہور شخصیات شامل تھیں اور صدر بائیڈن نے سابق صدور باراک اوباما اور بال کلنٹن کے ہمراہ ری الیکشن مہم کیلئے 25ملیین ڈالر کا ریکارڈ فنڈ اکٹھا کیا۔