مزید پڑھیں...

میانمار: فوج نے مظاہرین پر ٹرک چڑھا دیا، 3 ہلاک، متعدد زخمی

’اے پی‘ کے مطابق اتوار کے روز ینگون میں میانمار میں اقتدار پر فوجی قبضے کے خلاف تحریک کے سلسلہ میں 3احتجاجی ریلیاں منعقد کی جا رہی تھی، اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئی تھی۔ یہ احتجاجی ریلیاں آنگ سان سوچی کے خلاف مقدمات میں متوقع فیصلے سے ایک دن پہلے منعقد کی گئی تھی۔

وجود کے ہلکے پن کا ناقابل برداشت بوجھ

دی فرائیڈے ٹائمز کے معروف کالم ’سچ گپ‘ کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو اب محفلوں میں لوگوں کی نفرت اور حقارت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، لوگ ان پر ہنستے ہیں اور ان سے ملنا گوارہ نہیں کرتے۔

ادریس خٹک کو فوجی عدالت سے 14سال قید، جاسوسی کا الزام

اسد طور کا یہ بھی کہنا تھا کہ ادریس خٹک کے خلاف یہ ٹرائل سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ کرنل (ر) انعام الرحیم کو جب گرفتار کیا گیا تھا، تب سپریم کورٹ میں پہلی سماعت کے دوران فوجی نمائندگان کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان سے ایٹمی راز برآمد ہوئے ہیں، انکا فیلڈ کورٹ مارشل کیا جائیگا۔

یہاں نہ شعر سناؤ، یہاں نہ شعر کہو: معین احسن جذبی کی ایک نظم

نتیجہ یہ ہے کہ اخلاقی اور انسانی قدروں کی قدرو منزلت کے بجائے معاشرے میں انتہا پسندی فروغ پارہی ہے اور بھائی چارے کی جگہ ہر چیز کو تنگ نظری کی عینک سے دیکھا جارہاہے۔ شعر وادب کے گرتے ہوئے معیار پر جذبی کا تبصرہ آج بھی اسی طرح درست نظرآتا ہے جس طرح ستر سال پہلے تھا:

یہاں نہ شعر سناؤ، یہاں نہ شعر کہو
خزاں پرستوں میں گلہائے تر کی قیمت کیا

گوادر دھرنے کے 18 دن: ’مولانا ہدایت اللہ کی قیادت کئی خدشات کو جنم دے رہی ہے‘

جہاں تک بات مستقبل کی ہے تو اگر کچھ مطالبات منظور ہوجاتے ہیں تو پھر مولانا ہدایت الرحمان کی صورت میں ایک ایسا چہرہ مل جائے گا جو عوامی حمایت کے ساتھ نہ بھی منتخب ہو تب بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں کرے گا اور وہ بلوچ قوم پرستوں کی نسبت زیادہ پسندیدہ بھی ہوگا۔ اس علاقے کا جو سیکولر چہرہ تھا وہ بھی فرقہ واریت اور مذہبی منافرتوں کی نذر ہو سکتا ہے۔ ایک لمبے عرصے سے جو اس علاقے میں فرقہ وارانہ بنیادیں رکھنے کی کوشش مذہبی بنیادوں پر کی جا رہی تھی وہ اب عوام کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے کی جانیوالی سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں آسانی سے رکھی جا سکیں گی۔

جنرل مشرف کو رخصت کرانے والا ’مہمان‘ رخصت ہوا

عارف شاہ پروہنا ایوب آمریت کے خلاف چلنے والی عوامی انقلابی تحریک میں سوشلسٹ خیالات سے متاثر ہوئے۔فوج میں سپاہی بھرتی ہوئے مگر فوج چھوڑ کر ایوب آمریت کے خلاف تحریک میں شامل ہو گئے۔ہمیں اکثر ایک واقعہ سناتے تھے:”میں جب جلسوں میں جانے لگا تو میرے سی او نے مجھے کہا کہ فوجی سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے۔ میں نے جواب دیا سر جرنل صاب بھی تو لے رہے ہیں“۔