مزید پڑھیں...

فیض گلشن میں وہی طرز بیاں ٹھہری ہے

فیض کی طرز فغاں آج ہماری روایت کا حصہ ہے۔ ہماری شعری تاریخ کا ایک قصہ ہے۔ جو اپنے عہد میں بھی مقبول تھی اور اب بھی کئی جانے پہچانے شاعروں کی آوازوں میں اس کے رنگ و آہنگ کو دیکھا جاسکتا ہے۔

کم تنخواہ لیں گے

فیض نے اسے قبول کرنے سے انکار کیا اور کہا یہ تنخواہ بہت زیادہ ہے۔ انہیں صرف اٹھارہ سو روپے ماہوار چاہئیں، بحث اس بات پر ہورہی تھی۔

فیض انکل فیض

فیض صاحب سنجیدہ صفت انسان تھے مگر ان کی سنجیدگی میں بھی ایک عجیب طرح کی خوشگواری اور آسودگی محسوس ہوتی تھی۔

فیض کے 37 ویں یوم وفات پر ’جدوجہد‘ کا خصوصی شمارہ

آج ملک کے اہم ترین شاعر، مفکر اور مارکسسٹ رہنما فیض احمد فیض کا 37 واں یوم وفات ہے۔ اس موقع پر روزنامہ ’جدوجہد‘ ایک خصوصی شمارہ شائع کر رہا ہے۔ آج ہمارے سارے مضامین فیض احمد فیض کی شخصیت اور فن کو اجاگر کریں گے۔ اس شمارے کی خاص بات یہ ہے کہ اس شمارے میں فیض احمد فیض کے بعض ہم عصر ساتھیوں اور دانشوروں کے یادگار مضامین شائع کئے جائیں گے جن میں سید سبط حسن، ندا فاضلی، آغا ناصر، حمید اختر اور ساقی فاروقی شامل ہیں۔

تارکین وطن کو ووٹ کا حق: دھاندلی کا بہترین منصوبہ

”کیا وجہ ہے کہ 19 نومبر سے پہلے یہ بل منظور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے؟“ انھوں نے کہا کہ یہ بل 19نومبر کو منظور کیے جائیں۔ ”کیا 19 نومبر کے بعد کوئی قیامت آ جائے گی۔ قوم کو بتایا جائے 19 نومبر سے پہلے ہنگامی قانون سازی کرنے کی کیا ضرورت ہے۔“

مارکس کے آخری سال: تازہ سوانح عمری میں دلچسپ انکشافات

نئے حقائق کی روشنی میں مارکس اپنے نظریات کی از سر نو تشکیل پر ہمہ وقت تیار رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کٹر قسم کا انقلابی نہیں تھا۔ مستو کے خیال میں مارکس کے بعد آنے والے مارکس وادیوں میں یہ خاصیت دیکھنے کو نہیں ملی۔ سوچ میں لچک کی غالباً بہترین مثال وہ جوابی خط ہے جو مارکس نے روسی انقلابی ویرازاسولچ کو لکھا۔ ویرا نے 1881ء میں مارکس کو خط لکھا اور اس خط میں ویرا نے روسی کسان طبقے کے دیہی کمیون (ایک طرح کی پنچائت: مترجم) بارے مارکس کی رائے مانگی۔ ویرا جاننا چاہتی تھی کہ کیا روسی انقلابی کسانوں کو منظم کرنے کی کوشش کریں یا مزدور طبقے میں ہی کام کریں جو حجم میں اس وقت بہت چھوٹا تھا۔

اکتوبر انقلاب اور انسان دوست سماج کا آدرش

اس سماج کی تعمیر کا اک آدرش تھا: ’ہر قسم کے ظلم و استحصال سے پاک سماج‘۔ یہ وہ آدرش تھا جس کے حصول کی خاطر  20 ویں صدی میں لاکھوں کروڑوں لوگوں نے جدوجہد کی اور کئی بے مثال کامیابیاں حاصل کیں۔ یوں 20 ویں صدی کمیونسٹ انقلابوں اور قومی آزادی کی تحریکوں کی صدی قرار پائی۔

طالبان قبضے کے 3 ماہ: لامحدود بربریت

افغانستان کے لوگ طالبان کے خلاف مزاحمت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ چاہے وہ کابل، ہرات یا مزار کی سڑکیں ہوں یا کرکٹ کے بین الاقوامی پلیٹ فارم، لوگ ہر سطح پر مزاحمت کر رہے ہیں۔ افغانستان کی خواتین سب سے زیادہ بہادر ہیں کیونکہ انہوں نے وقتاً فوقتاً احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، حالانکہ طالبان نے مظاہروں پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔