مزید پڑھیں...

8 مارچ اور بلوچستان سے جموں کشمیر تک مزاحمتی تحریکوں میں خواتین کا کردار

2008کے مالیاتی بحران کے بعدسرمایہ داری کے گھر(وہ ممالک جنہوں نے سامراجیت کے ذریعے 200 سال تک تیسری دنیا کی دولت لوٹی)میں معاشی زوال پذیری کے باعث مزدوروں پر کام کے اوقات کار میں اضافے اور پینشن اصطلاحات جیسے حملے کیے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف وہاں خود ایسی حکومتیں بن رہی ہیں جن کے پاس الیکشن جیتنے کے لیے سوائے مہاجرین کے خلاف قانون سازی کے غیر انسانی نعروں کے کچھ نہیں ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ ان نعروں کی وجہ سے الیکشن جیت رہے ہیں۔جرمنی،برطانیہ،فرانس اور ارجنٹائن کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ امریکہ میں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار کے لیے صاف ہوتا راستہ بھی اس متروکیت کو واضع کر رہا ہے۔

پاکستان میں پہلا مخصوص سوشلسٹ فیمنسٹ رسالہ ’’ناریواد‘‘ آن لائن لانچ کیا جا رہا ہے

روزنامہ جدوجہد سے بات کرتے ہوئے عصمت شاہ جہان نے کہا کہ ناریواد (فیمنزم) ایک آن لائن میگزین ہے، جس کا مقصد سماج، سیاست، فن اور ثقافت کا سوشلسٹ و فیمنسٹ نقطہء نظر سے تجزیہ فراہم کرنا ہے۔ ہم ایک غیر کاروباری (نان کمرشل) آن لائن میگزین ہیں، جسے ’ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ‘ (پاکستان میں قائم ایک آزاد سوشلسٹ فیمنسٹ تنظیم) شائع کرتی رہی ہے۔ ناریواد کو دسمبر 2018ء میں لانچ کیا گیا تھا۔ پہلے یہ ہارڈ کاپی کی شکل میں شائع ہوتا تھا، اور اس کے اجزاء ریاستی زبان اردو کے علاوہ پاکستان کے پانچ قومی زبانوں بشمول بلوچی، پشتو، سندھی، سرائیکی، اور پنجابی میں چھپتے تھے، مگر اب ہم اِسے دو زبانوں میں آن لائن شائع کر رہے ہیں، اور دونوں حصوں کے اجزاء یعنی مواد ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

ہیلتھ کارڈ سکیم: نجی ہسپتال انسانی زندگیوں سے کھیل کر دولت بنا نے میں مصروف

سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ صحت کارڈ پروگرام کے تحت پنجاب بھر کے نجی ہسپتالوں میں 80فیصد بچوں کی پیدائش کیلئے سی سیکشن کا طریقہ کار اپنایا گیا، جس کی وجہ سے ان نجی ہسپتالوں کو ٹیکس دہندگان کے خرچ پر بہت بڑا مالی فائدہ حاصل ہوا۔اس سکیم کے تحت نجی ہسپتالوں نے یہ تمام تر نجی فائدہ ماں اور بچے کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر حاصل کیا۔

عورت مارچ 2024ء: شیڈول اور منشور جاری کر دیئے گئے

1)۔ سندھ حکومت سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ2018کو فوری طور پر نافذ کرے اور ہوم بیسٹ ورکرز کیلئے سوشل سکیورٹی، ہیلتھ اور ای او بی آئی فوائد مرتب کئے جائیں۔
2)۔ ریاستی حمایت یافتہ جبری مذہب کی تبدیلی جیسے گھناؤنے صنفی تشدد کو ختم کیا جائے، جس سے مذہبی اقلیتی برادریوں کی لڑکیوں اور خواتین کو گزرنا پڑتا ہے۔
3)۔ جمہوریت کو بحال کیا جائے اور غیر جمہوری اقدامات کا تدارک کیا جائے۔
4)۔ خواتین، ٹرانس جینڈر، خواجہ سرا اور نان بائنری لوگوں کیلئے سیف ہاؤسز اور ہاسٹلز قائم کئے جائیں، تاکہ وہ پدرانہ تشدد سے بچ سکیں، جس کا انہیں اکثر گھر میں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ طلبہ اور تنخواہ دار پیشہ ور افراد کیلئے محفوظ ہاسٹلز کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
5)۔ خواجہ سرا برادری کے خلاف نفرت انگیز مہم کو روکا جائے۔ ٹرانس جینڈر پرسنز (تحفظ حقوق) ایکٹ2018کو اصل شکل میں برقرار رکھا جائے۔ آن لائن بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہم کے خلاف کارروائی کی جائے اور پسماندہ کمیونٹی کے ارکان کو ڈرانے اور قتل کرنے کیلئے استعمال ہونے والے انتہائی تشدد کا راستہ روکا جائے۔

X بندی کا ایک ہفتہ: سوشل میڈیا کی طاقت کا شور مچانے والے کہاں ہیں؟

ایکس (ٹوئٹر) پر پابندی لگے ہوئے ہفتے سے زیادہ ہو گیا ہے۔ یہ پابندی قابل مذمت ہے۔ دم توڑتی جمہوریت کے لئے اس قسم کی پابندیوں کا مطلب ہے کہ جمہوریت کے کفن دفن کا وقت اور قریب آ گیا ہے۔
ماضی میں کئی مہینوں تک اس ملک میں یو ٹیوب پر بھی پابندی لگی رہی ہے۔ میڈیا کے کسی کونے کھدرے میں یہ خبر بھی شائع ہوئی تھی کہ تازہ پابندی کے لئے سافٹ وئیر کسی امریکی کمپنی نے فراہم کیا ہے۔
سعادت حسن منٹو زندہ ہوتے تو چچا سام کو نیا خط ضرور لکھتے کہ چچا سام پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم بیچتا ہے،پھر ان کو روکنے کے لئے سافٹ وئیر بنا کر بیچتا ہے۔ تیسری دنیا خوشی خوشی دونوں خرید لیتی ہے۔

لاہور: غزہ پر اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاجی ریلی، ملک بھر سے سینکڑوں کارکنان کی شرکت

پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کیمپین، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن، ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ اور پیپلز ریولوشنری فرنٹ کے زیر اہتمام غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف لاہور میں احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
اتوار کی شام یہ احتجاجی ریلی ملک کی بڑی سوشلسٹ تنظیم ’طبقاتی جدوجہد‘ کی 41ویں سالانہ کانگریس کے اختتام پر منعقد کی گئی تھی۔ ایوان اقبال ہال میں منعقدہ دو روزہ کانگریس میں پاکستان کے چاروں صوبوں اور زیر انتظام جموں کشمیر و گلگت بلتستان سے سینکڑوں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ کانگریس میں انٹرنیشنل سوشلسٹ لیگ کے رہنما خصوصی طور پر شرکت کےلئے ارجنٹینا سے آئے تھے۔
کانگریس کے اختتام پر ایوان اقبال سے چیئرنگ کراس تک احتجاجی ریلی منعقد کی گئی۔ جس میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔
شرکا ریلی متحدہ، آزاد اور سوشلسٹ فلسطین کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ شرکا ریلی نے فلسطین پر جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور فلسطینیوں کا قتل عام فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

شہباز حکومت آخری سانس لیتی ہوئی جمہوریت کا ماتم ہے

اسی سوچ کے تحت شہباز شریف نے اپنا پہلا دور وزارت گزارا۔ اس کا صلہ انہیں دوسری باری کی صورت میں ملا۔ شریف خاندان نے ممکن ہے گذشتہ دو سالوں کا فائدہ اٹھا کر اپنے کاروباری معاملات بھی درست کر لئے ہوں مگر یہ طے ہے کہ پنجاب کا تخت بھی ایک مرتبہ پھر ان کے زیر پایہ ہے۔ خاندان بھر کے افراد جن مقدمات کا سامنا کر رہے تھے، وہ بھی ختم ہو گئے۔ پیپلز پارٹی بھی ایک عرصے سے سندھ میں اپنی حکومت بچانے کے لئے فوج کی ہر بات پر لبیک بولتی ہے۔

مانچسٹر میں فیض میلہ

3 مارچ کو فیض احمد فیض نے برصغیر میں انقلابی شعور کو جنم دیا اور تحریک آزادی میں ایک نیا ولولہ پیدا کیا۔ فیض نے قوموں کی آزادی، مساوات اور امنِ عالم کا جو پیغام دیا، عالمی سطح پر آج اس کی اشد ضرورت ہے۔ فیض شاعری کے ایک نئے دبستان کے بانی ہیں، جس نے جدید اردو شاعری کو بین الاقوامی شناخت سے ہمکنا ر کیا۔

فاروق طارق کل ’SOAS‘ میں پاکستانی سیاست پر لیکچر دیں گے

حقوق خلق پارٹی کے صدر اور بائیں بازو کے رہنما فاروق طارق 5 مارچ کو لندن کے اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز (SOAS)میں پاکستانی سیاست پر لیکچر دیں گے۔
اس لیکچر کا اہتمام سواس کے ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ نے کیا ہے۔ یہ لیکچر شام پانچ سے سات بجے ہال نمبر BG01میں منعقد ہو گا۔  

اجتماعی مسائل کے انفرادی حل نہیں ہوتے: لاٹری کے ذریعے غربت ختم نہیں کی جا سکتی

چند روز قبل، پروفیسر حضرات کی ایک محفل میں بیٹھا تھا۔ ایک صاحب نے محفل کے دس منٹ یہ کہانی سنانے میں ضائع کئے (جو ہم بچپن سے سنتے آ رہے ہیں)کہ کوئی صاحب دنیا کو سنوارنے نکلے، دنیا نہیں سنوری، انہوں نے سوچا،دنیا کو چھوڑو،اپنا ملک سنوارتا ہوں۔ پورا ملک گھوما، ملک نہیں سدھرا۔ بات شہر اور گاوں سے ہوتی ہوئی یہاں پہنچی کہ مذکورہ صاحب نے دنیا کو سنوارنے کی بجائے خود کو سنوارنے کا فیصلہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اگر ہم خود ٹھیک ہو جائیں تو دنیا ٹھیک ہو جائے گی۔