خبریں/تبصرے

کراچی: سٹیل ملز کے محنت کشوں کا روزگار کے تحفظ اور نجکاری کے خلاف تحریک کا آغاز

کراچی (پی ٹی یو ڈی سی) تبدیلی سرکار نے اپنے ماضی کے وعدوں اور دعوں کے برعکس سٹیل ملز کی نجکاری کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اس سلسلے میں فوری طور پر سٹیل ملز کے تمام 9350 ملازمین کو گولڈن شیک ہینڈ دے کر برطرف کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے۔ یہ حکومتی فیصلہ درحقیقت محنت کشوں کا اجتماعی سماجی قتل عام ہے جس کے خلاف ادارے کے محنت کشوں نے بھرپور جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے۔ سٹیل ملز جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل تنظیموں پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپیئن، انصاف ورکرز یونین اور دیگر کی جانب سے مورخہ 4 جون کو اللہ والی چورنگی تا نیشنل ہائی وے تک ریلی اور دھرنے کی کال دی گئی تھی تاہم احتجاج شروع ہونے سے پہلے ہی نیو فاشسٹ آمریت کا کردار ادا کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے بڑی تعداد میں رینجرز اور سندھ پولیس کو علاقے میں تعینات کیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے محنت کشوں پر لاٹھی چارج کیا اورانہیں علاقہ میں محصور کرنے کی کوششیں کیں۔ اس دوران سی بی اے صدر یامین جمرو اور پراگریسیو یونین انفارمیشن سیکرٹری افتخار عباسی سمیت 11 دیگر یونین رہنماؤں کو گرفتارکرلیا گیا۔ تاہم محنت کشوں کے دباؤ کی وجہ سے شام کو ان اسیران کو رہا کر دیا گیا۔

ریاستی تشدد اور تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے سٹیل ملز کے ہزاروں محنت کشو ں نے زبردست احتجاج کیا۔ محنت کشوں نے احتجاج کے دوران، ’بیروزگاری نامنظور‘، ’ہمیں کیا چاہئے، روزگار!‘، ’مزدور، بے قصور!، ’شرم کرو، ڈوب مرو!‘، ’ظلم کے یہ ضابطے، ہم نہیں مانتے!‘ اور دیگر نعرے لگائے۔ محنت کشوں کے فوری مطالبات میں ان کو فوری طور پر ملازمتوں پر بحال کیا جائے، سٹیل ملز ادارے کو چلایا جائے اور نجکاری پالیسی منسوخ کی جائے شامل ہیں۔ احتجاج کے شرکا نے پاکستان تحریک انصاف کی سرکار کے خلاف نعرے لگائے۔ ایک شخص کا کہنا تھا، ’مجھے آج شرم آتی ہے کہ میں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔ اس پارٹی نے ایک کروڑ نئی نوکریاں دینے کاوعدہ کیا تھا۔ نئی نوکریاں دینا تو دور اس نے ہم سے ہی ہمارا روزگار چھین لیا۔“ ایک منیجر کا کہنا تھا کہ میری عمر  58 سال ہے اور رٹیائرمنٹ میں دو سال باقی ہیں اور اس وقت مجھے نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ ایک اور بزرگ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے سپورٹر تھے مگر آج مزدور اپنے حق کے لئے  نکلے ہیں اور آج ان کی کوئی پارٹی نہیں ہے۔ پی ٹی یو ڈی سی کے مرکزی عہدے دار اور سٹیل ملز محنت کشوں کے رہنما کامریڈ ماجد اصغر کا کہنا تھا کہ پاکستانی ریاست پہلے سے زیادہ کمزور، مقروض اور نااہل ہو چکی ہے اور آئی ایم ایف و ورلڈ بنک کی جڑیں پاکستان میں مضبوط ہوگئی ہیں۔ ایک اور ساتھی کا کہنا تھا کہ یہ سرمایہ دارانہ نظام مزدوروں کا دشمن ہے۔

محنت کش تمام تر ریاستی جبر کے باوجود اپنے حقوق کی خاطر پر عز م ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتی ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ پی ٹی یو ڈی سی کی جانب سے پورے پاکستان میں سٹیل ملز کے محنت کشوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی بھر پور مہم چلائی جا رہی ہے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ’NoToPSMRetrenchment‘ ٹرینڈ گردش کر رہا ہے جس میں ہزاروں افراد حصہ لے رہے ہیں اور حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ملک گیر احتجاجات کا سلسلہ بھی شروع ہے۔ ہم تمام ٹریڈ یونینز  اور مزدور تنظیموں کو اس لڑائی میں حصہ بننے کی پر زور اپیل کرتے ہیں۔ ایک جانب کورونا وبا کی آڑ میں محنت کشوں پر سرمایہ داروں کی جانب سے حملے جاری ہیں تو دوسری جانب محنت کش بھی ان حملوں کا جواب دے رہے ہیں۔ پاکستان سٹیل ملز کی یہ لڑائی صرف ایک ادارے کی لڑائی نہیں بلکہ پورے محنت کش طبقے کی لڑائی ہے جس میں تمام ساتھیوں کا شامل ہونا ناگزیر ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts