شاعری

مہسا امینی کے نام

علی ارقم

ہمیں بدصورت اور بد وضع دکھائی دینے کی
تلقین وہی کرتے ہیں
جنہیں ہماری صاف ایڑھی میں بھی
جنسی ترغیب کا سامان دکھائی دیتا ہے

ہمارے باپوں کی دنیا میں
ہمارا پہلا تعارف
ماؤں کی آنکھ میں تیرتی
خوف کی پرچھائیں سے ہوتا ہے
چھبتی نظروں اور نوکیلے فقروں کے چابک سے
ہمیں روز سدھایا جاتا ہے

ہمارے محرم سب مل کر ہمیں
ان نامحرموں کے آگے پیش کرتے ہیں
جنہیں لگتا ہے کہ سیزمک میٹرز
ہماری ہنسی کی تیز آواز سے
مرتعش ہوتے ہیں
ان مامحرموں کی نظروں کے اسکینرز
ہمیں بتائیں گے
کہ بھدے رنگوں میں لپٹا ہمارا جسم انہیں
اپنی فینٹسیز کے کسی کردار کی یاد نہیں دلاتا

ہمارے جسموں کے نشیب و فراز
انہیں کہیں سے معلوم نہیں پڑ رہے
اور ہماری طرف دیکھ کر
وہ فحش سا فقرہ
ان کے ہونٹوں پر نہیں مچلتا
جو ہم جنسوں کی مجلس میں
ان کا تکیہ کلام رہتا ہے

(11 اکتوبر 2022ء)

Ali Arqam
+ posts

علی ارقم کا تعلق کراچی سے ہے، وہ ابلاغیات کے شعبے سے منسلک ہیں اور آجکل پشاور میں مقیم ہیں۔