خبریں/تبصرے

50 ملکوں کے 1 ارب محنت کشوں کو کٹوتیوں کے باعث 746 ارب ڈالر کا نقصان

لاہور (جدوجہد رپورٹ) دنیا کے 50 ملکوں میں ایک ارب محنت کشوں کو گزشتہ سال کے دوران اوسطاً فی کس 685 ڈالر تک تنخواہوں میں کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ افراط زر کی وجہ سے اجتماعی طور پر اجرتوں میں کٹوتیوں کی وجہ سے محنت کشوں کو 746 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

’آکسفیم‘کے مطابق بھارت، برطانیہ، امریکہ اور جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ تنخواہیں پانے والے سی ای اوز کی تنخواہوں میں گزشتہ سال کے دوران 9 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ اسی مدت کے دوران محنت کشوں کو اجرت میں 3.19 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

بھارت میں 150 سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے ایگزیکٹوز نے گزشتہ سال اوسطاً 1 ملین ڈالر وصول کئے، جو کہ 2021ء کے بعد سے حقیقی مدت کی تنخواہوں میں 2 فیصد اضافہ ہے۔ ایک بھارتی ایگزیکٹو صرف چار گھنٹے میں ایک اوسط محنت کش کی سال بھر کی کمائی سے زیادہ رقم وصول کر لیتا ہے۔

برازیل کے محنت کشوں کی حقیقی اجرت میں گزشتہ سال 6.9 فیصد کمی ہوئی، جبکہ امریکہ میں محنت کشوں کی حقیقی اجرت میں 3.2 فیصداور برطانیہ میں 2.5 فیصد کٹوتی ہوئی۔ تاہم دوسری طرف بڑے کاروباری سربراہ ترقی کر رہے ہیں۔

امریکہ میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے 100 سی ای اوز نے گزشتہ سال میں اوسطاً 24 ملین ڈالر کمائے، جو کہ 2021ء کے مقابلے میں 15 فیصد اضافہ ہے۔ امریکہ میں ایک اوسط محنت کش کو 413 سال تک کام کرنا ہو گا، تب وہ ایک اعلیٰ عہدیدار یا سی ای او کے 12 ماہ کے برابر کمائی کر سکتا ہے۔ امریکہ میں 50 فیصد خواتین 15 ڈالر فی گھنٹہ سے کم کماتی ہیں۔

برطانیہ کے 100 سب سے زیادہ معاوضہ پانے والے سی ای اوز کو گزشتہ سال میں اوسط 5 ملین ڈالر ادا کئے گئے اور یہ حقیقی معیاد میں 4.4 فیصد اضافہ ہے۔ وہ برطانیہ میں ایک اوسط محنت کش سے 140 گنا زیادہ کماتے ہیں۔

جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے چیف ایگزیکٹوز نے 2022ء میں اوسطاً 8 لاکھ ڈالر کمائے، جو اوسط محنت کش کی تنخواہ سے 43 گناہ زیادہ ہیں۔ ان کی حقیقی تنخواہ میں گزشتہ سال کے دوران 13 فیصد اضافہ ہوا۔

اس دوران شیئر ہولڈر ڈیوائیڈنٹس نے 2022ء میں ریکارڈ 1.56 ٹریلین ڈالر وصول کئے، جو 2021ء کے مقابلے میں 10 فیصد حقیقی معیاد کی نمو ہے۔ امریکی کارپوریشنز نے اپنے شیئر ہولڈرز کو 574 ارب ڈالر کی ادائیگی کی، جو کہ امریکی محنت کشوں کی اجرتوں میں کٹوتی سے دوگنی رقم ہے۔ برازیل کے شیئرہولڈرز کو 34 ارب ڈالر ملے، جو ملک کے محنت کشوں کی اجرتوں میں ہونے والے نقصان سے زیادہ ہیں۔

شیئر ہولڈرز کو حد سے زیادہ ادائیگی معاشرے کے امیر افراد کو فائدہ پہنچاتی ہے، جس سے عدم مساوات کی پہلے سے بلند سطح مزید بڑھ جاتی ہے۔

جنوبی افریقہ میں امیر ترین 1 فیصد کے پاس 95 فیصد سے زیادہ بانڈز اور کارپوریٹ شیئرز ہیں، جبکہ امیر ترین 0.01 فیصد 62.7 فیصد کے مالک ہیں۔ امریکہ میں امیر ترین ایک فیصد کے پاس 54 فیصد شیئرز ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts