لاہور(جدوجہد رپورٹ)غزہ میں اسرائیلی بربریت کے خلاف سب سے زیادہ احتجاجی مظاہرے برطانیہ میں ہوئے ہیں۔
’انٹرنیشنل ویو پوائنٹ‘ کے مطابق برطانیہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کی سب سے بڑی تحریک بنی ہے۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 21 قومی سطح کے مظاہرے ہو چکے ہیں اور پولیس کا اندازہ ہے کہ 2700 احتجاج ہو چکے ہیں۔ قومی مظاہرے ایک لاکھ سے پانچ لاکھ افراد پر مشتمل ہوتے رہے ہیں۔
پورے ملک میں اب بھی مقامی سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ متحرک ہونے والے لوگ ریڈیکل بائیں بازو کے عام سامعین سے آگے آ رہے ہیں۔ خاص طور پر مسلم کمیونٹیز باہر نکلی ہیں، نہ صرف نوجوان بلکہ پورے پورے خاندان ان احتجاجوں میں شریک ہیں۔
ان کمیونٹیز سے چار آزاد ممبران پارلیمنٹ منتخب ہوئے جنہوں نے زیادہ تر اپنا ووٹ فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی وجہ سے حاصل کیا۔ دوسرے بائیں بازو کے فلسطینی امیدواروں کو بھی کچھ بہت ہی باعزت ووٹ ملے، جو ماضی میں ملنے والے ووٹوں سے کہیں زیادہ تھے۔
گرین ووٹ میں اضافہ، جس کے نتیجے میں ان کے پچھلے ایک کے مقابلے میں اب 4 ایم پیز کا گروپ بنتا ہے۔ وہ بھی جزوی طور پر فلسطین کے لیے ان کی مسلسل حمایت کی وجہ سے ہوا۔
گزشتہ انتخابات کی ایک اور خصوصیت جیریمی کوربن کی لندن میں اپنی نشست برقرار رکھنے میں کامیابی تھی۔ اب وہ تاخیر سے یہ تسلیم کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ان کے لیے لیبر میں واپس جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے اپنی امن اور انصاف مہم شروع کر دی ہے اور اپنے حامیوں کی مقامی میٹنگیں منعقد کرنا شروع کر دی ہیں۔
اکتوبر میں لیبر کے پہلے بڑے بجٹ کے جواب میں انہوں نے ایک تنقیدی بیان کا اہتمام کیا جس پر آزاد فلسطین کے حامی اراکین پارلیمنٹ، گرینز، کچھ ویلش قوم پرستوں اور سینکڑوں مقامی بائیں بازو کے کونسلروں کے دستخط تھے۔ ایک اقلیتی بائیں بازواور گرینز کی پارلیمانی اپوزیشن ابھر رہی ہے۔