خبریں/تبصرے

علی وزیر کی حب چوکی عدالت میں پیشی، آئندہ سماعت 28 جنوری کو ہو گی

لاہور(جدوجہد رپورٹ) سابق ممبر قومی اسمبلی و رہنما پشتون تحفظ موومنٹ علی وزیر کو جمعہ کے روز حب چوکی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج نے آئندہ تاریخ سماعت28جنوری مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

قبل ازیں علی وزیر کو بدھ کے روز عدالت میں پیش کیا جانا تھا، تاہم جیل عملہ نے یہ عذر پیش کیا کہ ان کی جیل کی گاڑی خراب ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکا۔ علی وزیرکے عدالت پیش نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ تاریخ سماعت24جنوری مقرر کی گئی تھی۔ تاہم گزشتہ روز ایک بار پھر سماعت28جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

علی وزیرکو گزشتہ سال اگست میں اسلام آباد کے پمز ہسپتال کے احاطے سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اپنی گاڑی میں ایک حادثے میں زخمی ہونے والے نوجوان کو ہسپتال لے آئے تھے۔ 3ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسداد دہشت گردی کے مقدمہ میں علی وزیر کی ضمانت منظور کی تھی، تاہم انہیں رہا نہیں کیا جا سکا۔

علی وزیر کو ایک مقدمے میں ضمانت کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتاری ظاہر کرنے کا سلسلہ ایک بار پھر جاری ہے۔ انہیں پنجاب اور بلوچستان کی جیلوں میں قید رکھا جا رہا ہے اوردوسری بار اس طرح کی آزمائش میں مبتلا ہوئے انہیں 5ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے۔ اس سے قبل 2سال سے زائد عرصہ کراچی جیل میں اسیر رہنے کے بعد متعدد مقدمات میں ضمانتیں حاصل کر کے علی وزیر رہا ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اس وقت وہ ممبر قومی اسمبلی بھی تھے۔

تاہم گزشتہ عام انتخابات میں علی وزیر اپنی نشست جیتنے میں بھی کامیاب نہیں ہوپائے تھے اور انتخابات کے چند ماہ بعد انہیں ایک بار پھر گرفتار کر لیاگیا تھا۔ متعدد مقدموں میں ضمانتیں حاصل کرنے کے باوجود ان کی رہائی ممکن نہیں ہو پائی ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنان اس عمل کو ریاست کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت پشتون رہنما کو ہراساں کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ پشتون رہنماؤں کے علاوہ ملک بھر کے ترقی پسند سیاسی کارکن ان کی اس گرفتاری اور قانونی پیچیدگیوں میں الجھا کر اسیری کو طوالت دینے کے عمل کو ریاستی جبر سے تعبیر کر رہے ہیں۔ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ علی وزیر کو جلد از جلد رہا کیا جائے اور ان کے خلاف قائم کیے گئے بے بنیاد مقدمے خارج کیے جائیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts