دنیا

12 دسمبر: برطانوی انتخابات میں سوشلسٹ رہنما جیرمی کوربن کی جیت کا امکان ہے؟

فاروق سلہریا

12 دسمبر کو برطانیہ میں عام انتخابات ہو رہے ہیں۔ پورے سال سے جاری سیاسی بحران کے بعد برطانیہ کی حکمران کنزرویٹو جماعت کو انتخابات کا اعلان کر نا پڑا۔

گویہ پورا سال رائے عامہ کے جائزوں میں کنزرویٹو جماعت لیبر پارٹی سے آگے رہی مگر نومبر کے شروع میں، انتخابات کے اعلان کے بعد، تین نومبر کو جو جائزہ ”YouGov“نے پیش کیا، اس کے مطابق لیبر پارٹی کی مقبولیت میں چھ پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

کیا لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن، جو خود کو جمہوری سوشلسٹ کہتے ہیں، کی قیادت میں لیبر پارٹی اگلے انتخابات جیت سکتی ہے؟

حتمی جواب دینا اس لئے بھی نا ممکن ہے کہ برطانیہ میں بھی پاکستان اور ہندوستان کی طرح”فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ“ یعنی انتخابی حلقوں کی بنیاد پر الیکشن ہوتا ہے۔

پچھلی دفعہ کنزرویٹو پارٹی کو 42 فیصد جبکہ لیبر پارٹی کو 40 فیصد ووٹ ملا مگر کنزرویٹوز کو 317 اور لیبر کو 262 نشستیں ملیں۔ ایک بات کا واضح امکان ہے کہ آئندہ حکومت بھی مخلوط ہی بن سکے گی۔ لیبر پارٹی کو نہ صرف آئندہ چند دنوں میں اپنے ووٹ میں اضافہ کرنا ہو گا بلکہ سکاٹش نیشنل پارٹی کی نشستیں بھی اہم ہوں گی۔ بائیں جانب جھکاؤ رکھنے والی سکاٹش نیشنل پارٹی کنزرویٹو ز کے ساتھ اتحاد بنانے کی غلطی نہیں کرے گی۔ ممکن ہے وہ لیبر کے ساتھ بھی اتحاد نہ بنائے مگر وہ لیبر کو حمایت دے سکتی ہے تا کہ کنزرویٹوز کا راستہ روکا جا سکے۔

دوسری جانب، یہ بات اہم ہے کہ لیبر پارٹی کا انتخابی منشور 2017ء کی نسبت زیادہ ترقی پسندانہ ہے۔ دو سال قبل، جب جیرمی کوربن کی قیادت میں لیبر نے پہلی بار انتخاب لڑا تو اس جماعت نے کافی عرصے کے بعد ترقی پسندانہ منشور پیش کیا جس کی وجہ سے لیبر پارٹی کی نشستوں میں اضافہ ہوا۔

اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ جیرمی کوربن کے لیبر لیڈر بننے سے اس جماعت کی رکن سازی میں بھی زبر دست اضافہ ہوا۔ لیبر بالخصوص نوجوان طبقے میں مقبول ہے۔
آنے والے الیکشن کے لیبر منشور میں ڈاک، ریل، سیوریج کا نظام، توانائی اور پانی کا شعبہ قومی ملکیت میں لینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ریاست کی جانب سے گھر، صحت، ٹیوشن فری اعلیٰ تعلیم، کم از کم تنخواہ میں دس فیصد اضافہ جبکہ ہفتہ وار چھٹیوں کو (آنے والے سالوں میں)دو سے بڑھا کر تین کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

ماحولیات کے حوالے سے بھی کافی ترقی پسندانہ منشور پیش کیا گیا ہے۔ 2030ء تک گیسوں کے اخراج کو صفر تک لانے کا یعنی زیرو امیشنز کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اندریں حالات، بلا شبہ یہ کافی ریڈیکل پروگرام ہے۔ ادھر، کئی دہائیوں کے بعد لیبر پارٹی کا ایک ایسا رہنما سامنے آیا ہے جو کھل کر جمہوری سوشلزم اور نیشنلائزیشن کی بات کر رہا ہے۔ جیرمی کی کامیابی پورے یورپ ہی نہیں، دنیا بھر میں سیاسی اثرات مرتب کرے گی۔

بائیں بازو کے بعض کارکن تو برطانیہ میں نعرہ لگا رہے ہیں: کرسمس پر جیرمی کی جیت کا تحفہ چاہئے!

Farooq Sulehria
+ posts

فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔