خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: 5 روزہ لاک ڈاؤن ختم، کمیٹی کے ساتھ دو معاہدے کر لیے گئے

مظفرآباد(حارث قدیر)پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں 29ستمبر2025ء سے جاری لاک ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ لانگ مارچ کے شرکاء کوہالہ سے واپس اپنے اپنے علاقوں میں چلے گئے۔ اس موقع پر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اراکین نے ہڑتال ختم کرنے اور تین روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ 7 اکتوبر کو اظہار تشکر ریلیاں منعقد کی جائیں گی۔

دو الگ الگ معاہدے بھی سامنے آئے ہیں۔ ایک معاہدہ 25ستمبر کو پاکستان کے وفاقی وزراء کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے نکات سے متعلق ہے، جبکہ دوسرا معاہدہ 3اکتوبرکو پاکستان کے وفاقی وزراء اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مابین طے ہونے والے نکات پر مبنی ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رکن شوکت نواز میر نے معاہدوں سے متعلق کوہالہ انٹری پوائنٹ پر مظاہرین کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر شوکت نواز میر ، عمرنذیر اور دیگر رہنماؤں نے لاک ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کیا ۔ لانگ مارچ کے شرکاء واپس اپنے گھروں کو چلے گئے اور انٹری پوائنٹس بھی کھول دیے گئے۔

29ستمبر سے شروع ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران مختلف مقامات پر پرتشدد واقعات بھی رپورٹ ہوئے، جن میں کم از کم 10افراد بشمول 3پولیس اہلکاروں کی ہلاکت ہوئی ہے ۔ ان واقعات میں 300سے زائد افراد اور سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

29ستمبر کو تمام اضلاع اور تحصیل صدر مقامات پر ہزاروں افراد کے احتجاجی مارچ منعقد کیے گئے۔ 30ستمبر کو دھرنے دیے گئے، جبکہ یکم اکتوبر سے مظفرآباد کی طرف لانگ مارچ کا آغاز کیا گیا۔ اس دوران ہولاڑ سمیت دیگر انٹری پوائنٹس بھی بند رکھے گئے تھے۔ مارچ کے شرکاء 2اکتوبر کو راولاکوٹ سے روانہ ہوئے، 3اکتوبر کو دھیرکوٹ سے کوہالہ پہنچے اور کوہالہ میں یہ شرکاء اس وقت تک موجود رہے جب 4اکتوبر کو مطالبات کی منظوری کا اعلان کیا گیا۔

معاہدوں میں کیا ہے؟

پہلا معاہدہ 3اکتوبر کی شام کو کمیٹی کے اراکین سے کیا گیا۔ انگریزی زبان میں ہونے والے اس معاہدے کے نکات درج ذیل ہیں:

1) تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات کی نسبت انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔ان واقعات کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افراد اور مظاہرین کی جانیں ضائع ہوئیں۔ جہاں ضروری سمجھا جائے گا وہاں جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے گا۔
یعنی 29ستمبر سے3اکتوبر کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے قائم کیے جائیں گے۔
2) یکم اور دو اکتوبر2025کے واقعات میں مارے گئے افراد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملنے والے معاوضے کے مطابق معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ گولیوں کے ذریعے زخمی ہونے والے افراد کو 10لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔ ہلاک ہونے والوں کے خاندان کے ایک ایک فرد کو 20ایام کے اندر ملازمت دی جائے گی۔
3) دو اضافی انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری تعلیمی بورڈ مظفرآباد اور پونچھ میں قائم کیے جائیں گے۔ بشمول میرپور بورڈ تینوں تعلیمی بورڈ 30ایام کے اندر فیڈرل بورڈ سے منسلک کیے جائیں گے۔
یوں اس خطے کا خودمختاری تعلیمی بورڈ ختم ہو جائے گا اور تین حصوں میں بورڈ کی تقسیم کے بعد اس کو پاکستان کے وفاقی تعلیمی بورڈ سے منسلک کر دیا جائے گا۔
4) منگلا ریزنگ پراجیکٹ کے توسیعی خاندانوں کے زیر تصرف زمینیں 30ایام کے اندر ریگولرائز کی جائیں گی۔
5) عدالتی حکم کے مطابق لوکل گورنمنٹ ایکٹ1990کو اس کی روح کے مطابق اندر 90ایام نافذ کیا جائے گا۔
6) مظفرآباد حکومت 15دن کے اندر ہیلتھ کارڈ کے نفاذ کے لیے رقم جاری کرے گی۔
7 ) حکومت پاکستان کی فنڈنگ سے تمام اضلاع میں ایم آر آئی اور سی ٹی سکین مشینیں مہیا کی جائیں گی۔ اس کی معیاد مقرر نہیں کی گئی ہے۔
8) حکومت پاکستان بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے 10ارب روپے ریلیز پلان کے مطابق فراہم کرے گی۔
9) کابینہ کا حجم20وزراء اور مشیروں تک محدود کر دیاجائے گا۔ انتظامی سیکرٹریوں کی تعداد ایک وقت میں 20سے زیادہ نہیں رکھی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے محکمہ شہری دفاع اور ایس ڈی ایم اے کو ضم کر دیا جائے گا۔ احتساب بیورو اور انٹی کرپشن کو ضم کیا جائے گا اور احتساب بیورو ایکٹ کو حکومت پاکستان کے نیب قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔
10) حکومت پاکستان دوسرنگوں (ٹنلوں)کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی سٹڈی کروائے گی۔ ان سرنگوں میں کہوڑی/کامسر(3.7کلومیٹر) اور چھپلانی نیلم ویلی روڈ(0.6کلومیٹر)شامل ہوں گی۔ منصوبہ کو 6دسمبر2022کو سعودی ڈیلپمنٹ فنڈ کے پی سی ون کے مطابق ترجیح دی جائے گی۔
11) مہاجرین مقیم پاکستان کے حلقوں کے ممبران اسمبلی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی قانونی اور آئینی ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے گی۔ کمیٹی میں 2قانونی ماہرین حکومت پاکستان، 2ماہرین مظفرآباد حکومت سے اور 2اراکین جوائنٹ ایکشن کمیٹی شامل ہونگے۔ کمیٹی کی حتمی رپورٹ آنے تک مہاجر ممبران کے تمام فنڈز اور وزارتیں زیر التواء رکھی جائیں گی۔

یعنی اگر کمیٹی نے مہاجر نشستیں ختم نہ کیں ، یا ان کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا تو اس کے مطابق ان کے فنڈز جاری کیے جائیں گے اور ان کو وزارتوں پر رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ جب تک فیصلہ ہوتا تب تک ان کی وزارتیں اور فنڈز ختم تصور ہونگے۔

12) اضافی پوائنٹس

i) بنجونسہ(21ستمبر2025)، مظفرآباد(30ستمبر، یکم اکتوبر)، پلاک(یکم اکتوبر)، دھیرکوٹ(یکم اکتوبر)، میرپور(دو اکتوبر)، رئیاں کوٹلی(یکم اکتوبر) میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی نسبت ایف آئی آر کے اندراج کے لیے ہائی کورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔
ii)انٹرنیشنل ایئرپورٹ میرپور کے قیام کا اعلان متعلقہ اتھارٹی اور حکومت پاکستان کی مشاورت کے بعد رواں مالی سال کے اندر ہی کیا جائے گا۔
iii) پراپرٹی ٹرانسفر ٹیکس تین ماہ کے اندر پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مطابق مقرر کیا جائے گا۔
iv)۔ 2019کے ہائی کورٹ کے ہائیڈل منصوبوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
v) رواں مالی سال کے دوران ہی دس اضلاع میں گریٹر واٹر سپلائی سکیموں کی فیزیبلٹی سٹڈی مکمل کی جائے گی۔
vi)تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر اور نرسریوں کے لیے اے ڈی پی سے فنڈز مہیا کیے جائیں گے۔
vii) اے ڈی پی سے گلپور اور رحمان پل کی تعمیر کی جائے گی۔
viii) فاٹا اور جی بی کے مطابق ایڈوانس ٹیکسوں میں کمی کی جائے گی۔
ix) تعلیمی اداروں کے داخلوں میں اوپن میرٹ پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
x) اے ڈی پی سے کشمیر کالونی ڈڈیال کی واٹر سپلائی سکیم اور ٹرانسمیشن لائن تعمیر کی جائے گی۔
xi) مینڈر کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو پراپرٹی رائٹس دیئے جائیں گے۔
xii) ہائی کورٹ کے 1300سی سی گاڑیوں کے استعمال کے حوالے سے فیصلے کے مطابق ٹرانسپورٹ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی۔
xiii)۔ 2اور3اکتوبر کو راولپنڈی اور اسلام آباد میں گرفتار ہونے والے کشمیری مظاہرین کو رہا کیا جائے گا۔

معاہدے پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ اور عملدرآمدکمیٹی قائم کی جائے گی، جس میں پاکستان کی وفاقی حکومت، پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت ، اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اراکین شامل ہونگے۔ یہ کمیٹی تنازعات حل کرنے کی ذمہ داری ہوگی۔ یہ کمیٹی فیصلوں پر عملدرآمد کے طریقہ کار اور ٹائم لائن کا تعین کرنے کے لیے قواعد و ضوابط طے کرے گی۔ یہ کمیٹی ججوں، حکومتی ذمہ داران اور وزراء کو میسر مراعات پر بھی نظر ثانی کرے گی۔اس کمیٹی میں حکومت پاکستان کی طرف سے امیر مقام، طارق فضل چوہدری شامل ہونگے، جبکہ دیگر 4اراکین کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔

دوسرا معاہدہ

یہ معاہدہ 25ستمبر کو پاکستان کے وفاقی وزراء کے ساتھ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مذاکراتی ٹیم کے ہونے والے مذاکرات میں متفقہ طور پر طے پانے والے امور سے متعلق ہے۔ اس معاہدے یا روئیداد اجلاس پر تاریخ اجراء 4اکتوبر2025لکھی گئی ہے۔ اس روئیداد کے مطابق مذاکرات میں دسمبر2024کو ہونے والے معاہدے میں طے پانے والے نکات پر اتفاق کیا گیا ہے، جو درج ذیل ہے:

1) جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران یا عوام الناس کے خلاف 9مئی2023سے 4اکتوبر2025تک درج شدہ تمام ایف آئی آریں معاہدہ کے تحت ختم کی جاتی ہیں۔
2) جو سرکاری ملازمین کمیٹی کی مصروفیات میں حصہ لینے کی پاداش میں نوکری سے معطل ہوئے ان کو بحال کیا جاتا ہے۔
3) اظہر مرحوم کے بھائی کو عدالتی حکم امتناعی کے اخراج کی صورت میں فوری طور پر تقرری کا حکم نامہ جاری کیا جائے گا۔
4) منگلا ریزنگ پراجیکٹ کے متاثرین کی ان املاک کے بجلی بل معاف کیے جاتے ہیں جو ڈیم کی حدود کے اندر آچکی ہیں۔
5) کہوٹہ آزاد پتن سڑک ضلع سدھنوتی کی حدود میں سے ری الائنمنٹ/ری کنسٹرکشن کے حوالے سے قومی سطح کے ماہرین سے فیزیبلٹی سٹڈی کروائی جائے گی۔ اس حوالے سے پاکستان کی وفاقی حکومت عملدرآمد کروائے گی۔
6) محکمہ برقیات کے بجلی کے میٹروں کی خریداری کے لیے ای ٹینڈرنگ کے لیے جلد از جلد اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
7) آٹے کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے پاسکو کو 50فیصد دیسی گندم اور 50فیصد امپورٹڈ گندم کی آمیزش سے گندم مہیا کرنے کا اہتمام کیا جائیگا۔
8) وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ٹیلی کمیونیکیشن کی مد میں بھیجے گئے 8ارب روپے سروسز کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ سیلولر کمپنیوں کی طرف سے موبائل پیکیجز کو اسلام آباد کی قیمتوں کے برابر کرنے کے لیے بذریعہ پی ٹی اے اقدامات کیے جائیں گے۔
9) 10اضلاع میں کچرا جمع کرنے کا نظام اور سیگریگیشن پلانٹس لگائے جائیں گے۔
10) طلبہ تنظیموں کے اجراء کے بارے میں ضابطہ اخلاق طے کرنے کے لیے وزراء اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی باہمی طور پر 3ماہ کے اندر رپورٹ مرتب کریں گے۔
11) 5کلوواٹ سے 160کلوواٹ کے کمرشل بجلی کنکشنوں کے لیے 1500یونٹ تک25روپے فی یونٹ اور اس سے زیادہ استعمال پر 35روپے فی یونٹ کے حساب سے بل جاری کیے جائیں گے۔ ایسے کمرشل مراکز اس میں شامل نہیں ہونگے، جن کی برانچز پاکستان میں بھی ہیں۔
12) عوامی ایکشن کمیٹی کے اراکین محکمہ برقیات کی میٹرنگ، بجلی چوری کی روک تھام، ڈیفالٹر اور غیر قانونی کنکشنز کو مقطع کرنے، اور بقایات جات کی ادائیگی میں بھرپور تعاون کریں گے۔
13) بینک آف اے جے کے کو 6ماہ کے اندر شیڈول بینک کا درجہ دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کمیٹی کی جانب سے حکومت کو 38نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا گیا تھا۔ تاہم منظور ہونے والے مطالبات میں کچھ ایسے مطالبات بھی شامل ہیں، جو چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل نہیں تھے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts