خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: حکومتی معاہدے کے باوجود مظفر آباد میں گرفتار 17 افراد رہا نہ ہو سکے

مظفرآباد(نامہ نگار)پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں 29 ستمبر سے 03 اکتوبر تک مظفرآباد میں مختلف واقعات میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران گرفتار ہونے والے 17 سے زائد افراد کو سنٹرل جیل مظفرآباد میں جوڈیشل ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔ ان کی متعلقین کا کہنا ہے کہ مظفرآباد کے کمیٹی اراکین نے کہا ہے کہ ان کی پیر کے روز ضمانتیں کروائی جائیں گی۔

دوسری طرف مذاکرات کے بعد طے پانے والے دوسرے معاہدے میں یہ واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ 09 مئی 2023 سے 04 اکتوبر 2025 تک عوامی حقوق تحریک کے سلسلے میں درج ہونے والے تمام مقدمے ختم کر دیے گئے ہیں۔ تمام مقدمے ختم ہونے کی صورت مظفرآباد میں گرفتار نوجوانوں کو رہا کر دیا جانا چاہیے تھا۔ تاہم حکومت نے ایک طرف تمام مقدمے ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ دوسری طرف گرفتار نوجوانوں کو رہا کرنے سے انکار بھی کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس فورس کی موجودگی میں مسلم کانفرنسی رہنما راجہ ثاقب مجید کا بیٹا پستول سے فائرنگ کر رہا ہے اور اسے لوگ پکڑنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ یہ اعلان بھی ہوا کہ ثاقب مجید، ان کے بیٹے اور دیگر افراد کے خلاف 6 اے ٹی اے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ مسلم کانفرنسی کارکنوں کی فائرنگ سے جس نوجوان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے، اس کا بھائی گرفتار کر کے سنٹرل جیل مظفرآباد میں 6 اے ٹی اے کے مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts